پاکستان میں غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے نیا منصوبہ

ملک میں غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے وزارت صحت، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور وزارت منصوبہ بندی کے ساتھ مل کر ملکی سطح پر ایک نیا پروجیکٹ شروع کرنے جا رہی ہے۔

وزارت صحت کے سیکرٹری ندیم محبوب (بائیں) کی زیر صدارت نیشنل نیوٹریشن ٹاسک فورس کے پہلے اجلاس میں ڈائریکٹر نیوٹریشن ڈاکٹر مہرین مجتبیٰ (دائیں) اور ایڈیشنل سیکرٹری سید معظم علی (درمیان) بھی موجود ہیں  (وزارت صحت)

ملک میں غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے وزارت صحت، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور وزارت منصوبہ بندی کے ساتھ مل کر ملکی سطح پر ایک نیا پروجیکٹ شروع کرنے جا رہی ہے۔

وزارت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن میں ڈائریکٹر نیوٹریشن ڈاکٹر مہرین مجتبیٰ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ فیصلہ نیشنل نیوٹریشن ٹاسک فورس کے پہلے اجلاس کے دوران کیا گیا، جس کا مقصد وزارت منصوبہ بندی، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی جانب سے اس میدان میں کیے گئے کام کو مزید آگے بڑھانا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ملک میں 67 اضلاع ایسے ہیں، جن کی غذائی قلت کے حوالے سے نشاندہی کی گئی ہے۔ ان میں سے وزارت منصوبہ بندی اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 30 سے 35 اضلاع میں کام ہوا ہے جبکہ باقی اضلاع میں وزارت صحت کام کرے گی۔

ڈاکٹر مہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت، ورلڈ فوڈ پروگرام اور دیگر ادارے بھی اس سلسلے میں وزارت صحت کو معاونت فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ غذائی قلت کے حوالے سے پاکستان کی رینکنگ دنیا میں بہت کم ہے اور عالمی ادارہ صحت نے اسے پاکستان کے لیے ایمرجنسی ڈکلیئر کیا ہے۔

بقول ڈاکٹر مہرین: ’یہ ایک جغرافیائی ڈراؤنا خواب (Demographic Nightmare) ہے، یہی وجہ ہے کہ غذائی قلت کے خاتمے کے لیے ملکی سطح پر ایک نیا پروجیکٹ شروع کیا جا رہا ہے۔‘

وزارت کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق سیکرٹری ندیم محبوب کی زیر صدارت نیشنل نیوٹریشن ٹاسک فورس کے پہلے اجلاس میں نیوٹریشن پالیسی اور پروگرامنگ کے بارے میں تکنیکی نگرانی اور رہنمائی فراہم کرنے اور ملک میں غذائیت کے حوالے سے مستقبل کے روڈ میپس کی تیاری پر غور کیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سیکرٹری ندیم محبوب نے اس موقعے پر کہا کہ موجودہ حکومت عالمی تنازعات اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بڑھتی ہوئی غذائی قلت کی سنگین صورت حال سے بخوبی آگاہ ہے، جس کے نتیجے میں غذائی عدم تحفظ اور بلند افراط زر کی وجہ سے صحت مند غذائیت والی خوراک تک رسائی مزید مشکل ہو رہی ہے۔

انہوں نے وزارت کے نیوٹریشن ونگ کو ہدایت کی کہ وہ صوبوں اور وفاقی علاقوں کے ساتھ مل کر اور پلاننگ کمیشن اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ساتھ مل کر قومی غذائیت کے پروگرام کے لیے نیا پروجیکٹ (پی سی ون) تیار کرے۔

ایڈیشنل سیکرٹری سید معظم علی نے اس موقعے پر مناسب پالیسی اور پروگرامنگ کے لیے غذائیت کے بارے میں تازہ اعداد و شمار کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور جلد از جلد نیشنل نیوٹریشن سروے کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ 

انہوں نے کہا کہ صوبے کسی بھی پروگرام کی کامیابی میں حقیقی گیم چینجر ہوتے ہیں اور ملک میں غذائیت کی کمی سے نمٹنے کے لیے ان کا مضبوط تعاون اور غذائیت کے پروگرام کے لیے ان کا عزم انتہائی اہم ہے۔

سپیشل سیکرٹری صحت سید وقار الحسن نے اس موقعے پر صوبوں کی طرف سے اقوام متحدہ اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ ملک میں غذائی قلت کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے اس مسٔلے سے نمٹنے کے لیے تمام شعبوں اور سٹیک ہولڈرز کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔

اجلاس میں اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (یو این ۔ ڈبلیو ایف پی) کے ملک میں نمائندوں، یونیسیف، اقوام متحدہ کی تنظیموں کے نمائندوں، بین الاقوامی اور قومی این جی اوز، متعلقہ وزارتوں، ڈونرز اور صوبائی حکومتوں کے نمائندوں کے ساتھ تعلیمی ماہرین نے بھی شرکت کی۔

وزارت میں ڈائریکٹر نیوٹریشن ڈاکٹر مہرین مجتبیٰ نے بتایا کہ صحت اور غذائیت کے شعبے میں مقامی اور بین الاقوامی ماہرین کی رہنمائی حاصل کرنے کے لیے پہلی قومی غذائی کانفرنس رواں سال جون اور جولائی کے دوران منعقد کی جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت