ہمالیہ میں دریافت ہونے والی سانپ کی ایک نئی قسم کا نام ہالی وڈ سٹار لیونارڈو ڈی کیپریو کے نام پر رکھا گیا ہے تاکہ اداکار اور ماحولیاتی کارکن کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا جا سکے۔
سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق تانبے کے رنگ کے اس سانپ Anguiculus dicaprioi کا سر چھوٹا، نتھنے بڑے، ’درجنوں دانت‘ اور ’تیزی سے خم کھاتی ہوئی تھوتھنی‘ ہے۔
محققین کے مطابق یہ سانپ 22 انچ تک لمبے ہو سکتے ہیں اور ان کی دریافت میں جرمنی، برطانیہ اور انڈیا کے ماہرین شامل تھے۔
انہیں 2020 کی گرمیوں میں اس وقت دریافت کیا گیا جب محققین نے کچھ کم معروف سانپوں کی تلاش شروع کی، جو رینگنے والے جانوروں پر جاری تحقیق کا حصہ تھی۔
یہ سانپ شمالی انڈین ریاست ہماچل پردیش کی کیچڑ والی سڑکوں پر دھوپ سینکتے ہوئے ملے۔ سائنس دانوں کے مطابق وہ گرفت میں آنے تک بے حرکت رہے اور کاٹنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔
یہ سانپ زیادہ تر مئی کے آخر سے اگست تک سرگرم رہتے ہیں اور سال کے باقی حصے میں نظر نہیں آتے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محققین نے ڈی این اے تجزیے کے ذریعے دریافت کی تصدیق کی اور معلوم کیا کہ یہ نئی قسم انڈین ریاستوں ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ اور پڑوسی ملک نیپال میں پائی جاتی ہے۔
یہ سانپ سطح سمندر سے 1,800 میٹر تک بلندی پر زندہ رہ سکتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق سائنس دان ویریندر بھاردواج کو یہ سانپ پہلی بار کووڈ-19 لاک ڈاؤن کے دوران مغربی ہمالیہ میں واقع اپنے گھر کے صحن میں ملا تھا۔
اس دریافت کے بعد ذیشان اے مرزا، بھاردواج، ساؤنک پال، گرنوٹ ووگل، پیٹرک ڈی کیمبل اور ہرشل پاٹل کی قیادت میں تین سال تک تحقیق جاری رہی۔
محققین نے بتایا کہ انہوں نے اس نئی قسم کا نام ڈی کیپریو کے نام پر رکھا کیونکہ ’انہوں نے عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے میں فعال کردار ادا کیا ہے۔‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’اس کے علاوہ انہوں نے فیلڈ کنزرویشن اور تحقیق کے لیے بھی مالی معاونت فراہم کی۔‘
2023 میں انہیں پاناما کے جنگل میں دریافت ہونے والی ایک نئی قسم کو نام دینے کا اعزاز بھی دیا گیا تھا۔
یہ Dicaprio snail-eating snake (ڈی کیپریو کا گھونگھے کھانے والا سانپ) اداکار کی والدہ ایرملن انڈنبرکن کے نام پر Simon irmelindicaprioae رکھا گیا، جنہیں ڈی کیپریو اکثر ایوارڈز کی تقریبات میں ساتھ لے جاتے ہیں اور اپنی کامیابی کا سہرا انہی کے سر باندھتے ہیں۔
ڈی کیپریو نے 1998 میں 24 سال کی عمر میں اپنی فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی، جو بچپن میں دیکھے جانے والے قدرتی دستاویزی پروگراموں سے متاثر ہو کر بنائی گئی تھی۔
تب سے ان کی فاؤنڈیشن نے 50 سے زیادہ ممالک میں 200 سے زیادہ منصوبوں کے لیے فنڈز فراہم کیے ہیں، جن میں نایاب نسلوں کا تحفظ، ماحولیاتی نظام کی بحالی، صاف پانی کی فراہمی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبے شامل ہیں۔
انہیں دی انڈیپنڈنٹ کی پہلی ’کلائمٹ 100‘ لسٹ میں شامل کیا گیا، جس میں دنیا کے تبدیلی لانے والے ماہرین، سائنس دان، ماہرین تعلیم، مخیر حضرات، سیاسی رہنما، کاروباری اور ٹیکنالوجی کے ماہرین، اور فیشن کے کاروباری افراد شامل تھے۔