پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے واقعات میں جہاں دونوں ممالک میں مالی و جانی نقصان ہوا وہیں سرحدی علاقوں پر رہنے والے عام شہریوں کو نقل مکانی بھی کرنا پڑی۔
رواں ماہ نو مئی کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع نیلم کے علاقے شاہ کوٹ کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ایک خاتون جان سے گئیں۔
اس واقعہ کے بعد لائن آف کنڑول پر واقعہ شاہ کوٹ گاؤں کے 60 گھروں کے مکینوں نے اپنی سکونتیں خالی کرنا شروع کیں اور آج تک یہ گھر خالی ہیں۔
یہ پہلی مرتبہ نہیں جب شاہ کوٹ کے رہائشیوں نے کشیدگی کی وجہ سے گھر خالی کیے اور نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
شاہ کوٹ کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا ایک حساس علاقہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ لائن آف کنٹرول پر واقع علاقوں میں سے ایک ہے اور اکثر و بیشتر تنازعات کی زد میں رہتا ہے۔
جب بھی دونوں ممالک کے مابین گولہ باری یا فائرنگ کا تبادلہ ہوتا ہے، شاہ کوٹ کے لوگ اپنی جان بچانے کے لیے نقل مکانی کرتے ہیں۔
شاہ کوٹ کے رہائشی اس سے قبل 2016 اور 2019 میں بھی جان جانے کے ڈر سے پورا گاؤں خالی کر چکے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایسی صورتحال میں سرحدی علاقے میں رہنے والے ان افراد کو کچھ ہی منٹوں میں گھر بار اور مال مویشی چھوڑ کر کسی محفوظ جگہ پر پناہ لینا پڑتی ہے۔
اس عارضی نقل مکانی میں ان کی زندگی متاثر ہوتی ہے۔ ایسے میں تعلیمی اداروں کا بند ہونا اور روزگار کے ذرائع ختم ہونا ان مشکلات میں سے ایک ہیں۔
شاہ کوٹ کے رہائشی معاذ مغل نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا ’بار بار گھر بساتے ہیں اور یہ دوبارہ اجڑتا دیکھتے ہیں۔ 2019 میں پلوامہ واقعہ کے بعد بھی نقل مکانی کر چکے ہیں۔ جنگ بندی کے بعد جب واپس اپنے گھر واپس آتے ہیں تو بیشتر مکان تباہ اور کھیت برباد ملتے ہیں۔‘
ثومیہ خورشید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہمارے ساتھ شروع سے ایسا ہوتا آ رہا ہے اور طلبہ سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ دیکھنے والوں کو نقل مکانی شاید آسان کام لگتا ہو لیکن جن پر گزرتی ہے وہ ہی جانتے ہیں۔ گھر اور معمول کی زندگی چھوڑنا بہت زیادہ مشکل عمل ہے۔‘