’امریکی انخلا مکمل ہونے تک طالبان حکومت کا فیصلہ نہیں ہوگا‘

افغان عہدیدار، جو میڈیا کو معلومات دینے کے مجاز نہیں ہیں اور اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے، کا کہنا ہے کہ انس حقانی نے مذاکرات کاروں سے کہا ہے کہ طالبان کا امریکہ سے معاہدہ ہے کہ وہ ان کی واپسی کی تاریخ گزر جانے تک کچھ نہ کریں۔

طالبان کے ساتھ مذاکرات کی پیش رفت سے آگاہ ایک افغان عہدیدار کا کہنا ہے کہ 31 اگست کو افغانستان سے امریکی انخلا کی تاریخ گزر جانے تک طالبان آئندہ حکومت کے بارے میں کوئی فیصلہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مذکورہ عہدیدار، جو میڈیا کو معلومات دینے کے مجاز نہیں ہیں اور اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے، کا کہنا تھا کہ انس حقانی نے مذاکرات کاروں سے کہا ہے کہ طالبان کا امریکہ سے معاہدہ ہے کہ وہ ان کی واپسی کی تاریخ گزر جانے تک کچھ نہ کریں۔

تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا ’کچھ نہ کرنے‘ کا حوالہ صرف سیاسی میدان کے لیے ہے؟

انس حقانی کے بیان سے یہ خدشات بڑھ گئے ہیں کہ طالبان31 اگست کے بعد کیا منصوبہ بندی کرسکتے ہیں اور آیا وہ اگلی حکومت میں غیر طالبان عہدیداروں کو شامل کرنے کے اپنے وعدے کو پورا کریں گے یا نہیں۔


طالبان مخالفین اور ان کے اہل خانہ کو تلاش کر رہے ہیں: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی ایک انٹیلی جنس دستاویز کے مطابق افغانستان میں طالبان گھر گھر جا کر مخالفین اور ان کے اہل خانہ کی تلاش کر رہے ہیں۔

اس دستاویز کے سامنے آنے کے بعد ان خدشات کو مزید تقویت ملتی ہے کہ ملک کے نئے حکمران رواداری کے وعدوں سے انحراف کر رہے ہیں۔

اے ایف پی نے اقوام متحدہ کے سکیورٹی مشیروں کی یہ خفیہ دستاویز دیکھی ہے جس کے مطابق طالبان امریکی اور نیٹو افواج کے ساتھ کام کرنے والے لوگوں کے ’گھر گھر ٹارگٹڈ دورے‘ کر رہے ہیں۔

نارویجن سینٹر فار گلوبل اینالیسز کی لکھی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ عسکریت پسند کابل ہوائی اڈے کے راستے میں لوگوں کی سکریننگ بھی کر رہے ہیں۔ 

گروپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرسچن نیلیمین نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ ان لوگوں کے اہل خانہ کو نشانہ بنا رہے ہیں جو خود کو حوالے کرنے سے انکار کرتے ہیں اور انہیں 'شرعی قانون کے مطابق' سزا دے رہے ہیں۔

’ہمیں خدشہ ہے کہ اس سے قبل نیٹو/امریکی افواج اور ان کے اتحادیوں کے ساتھ کام کرنے والے افراد اور ان کے اہل خانہ کو تشدد اور پھانسی کا نشانہ بنایا جائے گا۔

طالبان ماضی میں اس طرح کے الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں اور کئی بار بیانات جاری کر چکے ہیں کہ جنگجوؤں کو نجی املاک میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔

طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد عام معافی کا بھی اعلان کیا تھا۔

دستاویز میں مزید کہا گیا کہ طالبان نے تمام بڑے شہروں پر قبضہ کرنے سے پہلے کچھ لوگوں کو تلاش کرنے کا کام کیا اور یہ کہ وہ کچھ لوگوں کی روانگی پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں اور وہاں کی صورتحال نازک ہے۔

ادھر اقوام متحدہ کی مختلف تنظیموں کے سربراہوں نے جمعرات کو طالبان سے افغان شہریوں تک امدادی کارکنوں کی فوری اور محفوظ رسائی کو آسان بنانے کی اپیل کی ہے۔

اقوام متحدہ کے اہم امدادی اداروں کے سربراہوں نے طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان کے عوام کی مدد اور تحفظ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔

انہوں نے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی انسانی امدادی تنظیموں کو اکٹھا کرنے والی بین الایجنسی قائمہ کمیٹی کے جاری کردہ بیان میں کہا کہ افغانستان کے عوام کو اب پہلے سے کہیں زیادہ امداد کی ضرورت ہے۔ 

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے سربراہ مارٹن گریفتھس، حقوق کے سربراہ مشیل باشلے، پناہ گزین سربراہ فلپپو گرینڈی اور عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گھبریسس سمیت دیگر نے اس بیان پر دستخط کیے ہیں۔


طالبان کو جرمن میڈیا سے منسلک صحافی کی تلاش، ایک رشتہ دار قتل

جرمنی کے سرکاری میڈیا ڈویچے ویلے (ڈی ڈبلیو) نے کہا ہے کہ افغان طالبان نے ان کے ادارے سے منسلک ایک صحافی کو تلاش کرنے کے دوران ان کے اہل خانہ کے ایک فرد کو گولی مار کر ہلاک جبکہ ایک کو شدید زخمی کر دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ طالبان مذکورہ صحافی کو، جو اب جرمنی میں کام کرتا ہے، تلاش کرنے کے لیے گھر گھر تلاشی لے رہے تھے۔
صحافی کے دوسرے رشتہ دار آخری لمحے میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ 
ڈی ڈبلیو کے ڈائریکٹر جنرل پیٹر لمبرگ نے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے جرمن حکومت سے کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

افغانستان کی تعمیر میں چین کی کوششوں کو خوش آمدید کہتے ہیں: طالبان

افغان طالبان نے کہا ہے کہ چین نے افغانستان میں امن اور مفاہمت کو فروغ دینے میں تعمیری کردار ادا کیا اور وہ اسے ملک کی تعمیر نو میں حصہ ڈالنے کے لیے خوش آمدید کہتے ہیں۔

افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے چینی سرکاری میڈیا سی جی ٹی این ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چین ایک بہت بڑا ملک ہے جس کی معیشت اور استعداد بہت زیادہ ہے۔

انٹرویو میں سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں وہ افغانستان کی تعمیر نو اور بحالی میں بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے گذشتہ ماہ شمالی چین کے ساحلی شہر تیانجن میں ایک طالبان وفد سے ملاقات کے دوران امید ظاہر کی تھی کہ افغانستان ایک اعتدال پسند اسلام پسندانہ پالیسی اپنائے گا۔

چین اپنے مغربی سنکیانگ علاقے میں مذہبی انتہا پسندی کو ایک غیر مستحکم قوت کے طور پر دیکھتا ہے۔

چین کو طویل عرصے سے خدشہ ہے کہ طالبان کے زیر کنٹرول علاقہ علیحدگی پسند قوتوں کو پناہ دینے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

افغان معاشرے میں خواتین کے وسیع حقوق کا ذکر کرتے ہوئے سہیل شاہین نے نوٹ کیا کہ وہ معاشرتی سرگرمیوں میں حصہ لے سکتی ہیں۔

’یقیناً جب وہ نوکریوں پر جاتی ہیں، وہ بازار جاتی ہیں اور وہ معاشرے میں حصہ لیتی ہیں۔ وہ کام کی نوعیت کے مطابق حجاب کا انتخاب کر سکتی ہیں۔

’خواتین معاشرتی امور، کام کاج اور تعلیم حاصل کر سکیں گی اور وہی فیصلہ کریں گی کہ حجاب کیسے کرنا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا: ’وہ پہلے ہی فعال ہیں، جب صحافی کام کر رہے ہیں تو وہ رپورٹ کر سکتے ہیں۔ صحافی واپس آ رہے ہیں اور وہ تنقید کر سکتے ہیں۔

’یہاں تک کہ دوسرے پیشے یعنی اساتذہ کام کر رہے ہیں ، ڈاکٹر کام کر رہے ہیں ، طلبا تعلیم حاصل کر رہے ہیں، سکول کھلے ہیں، یونیورسٹیاں کھلی ہیں۔

’یہ سب عملی طور پر ہمارے زیر کنٹرول علاقوں میں ہو رہا ہے۔ وہ یہ کر رہے ہیں، لہذا یہ صرف صحافیوں تک محدود نہیں، یہ زمینی حقائق ہیں۔ [لوگوں] کو کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔‘

طالبان نے 15 اگست کو کہا تھا کہ افغانستان میں جنگ ختم ہوچکی ہے اور وہ افغان شہریوں اور افغانستان میں غیر ملکی مشنوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ذمہ دارانہ اقدامات کریں گے۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا