آبدوزمعاہدے پر تنازعے کے بعد بائیڈن اور میکروں کی پہلی ملاقات

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ دفاعی معاہدے کے معاملے میں ’جو کچھ بھی ہوا وہ اچھے طریقے سے نہیں تھا۔‘

امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعے کو اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل میکروں کو بتایا کہ امریکہ کا فرانس کی پیٹھ پیچھے آسٹریلیا کے ساتھ آبدوزوں کا معاہدہ کرنا ’بھدے پن‘ کا مظاہرہ تھا۔

گذشتہ ماہ شروع ہونے والے آبدوزوں کے معاہدے کے تنازعے کے بعد یہ دونوں صدور کی پہلی ملاقات تھی۔ 

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر نے جی 20 سربراہی اجلاس سے قبل روم میں اس ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا، ’جو کچھ بھی ہوا وہ اچھے طریقے سے نہیں تھا۔‘

’میں سمجھتا تھا کہ فرانس کو بہت پہلے ہی مطلع کر دیا گیا تھا کہ (فرانسیسی) معاہدہ نہیں ہو رہا۔‘

بائیڈن نے فرانس کو ایک انتہائی قابل قدر پارٹنر اور اپنے اندر ایک طاقت قرار دیا جس میں امریکہ جیسی ’اقدار‘ ہیں۔

انہوں نے فرانس کو امریکہ کا بہترین اتحادی قرار دیا۔

سفارتی تنازع گذشتہ ماہ اس وقت شروع ہوا جب آسٹریلیا نے فرانس کے ساتھ آبدوزوں کا کئی ارب ڈالر کا معاہدہ ختم کر کے امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ معاہدہ کر لیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مشتعل فرانسیسی حکومت نے معاہدے کی منسوخی کا باعث بننے والے خفیہ مذاکرات کو ’پیٹھ میں چھرا گھونپنا‘ قرار دیا جبکہ صدر میکروں نے واشنگٹن اور کینبرا سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا۔

روئٹرز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ فرانس اور امریکہ نے آپسی تناؤ کو ختم کرنے کے لیے جمعے کو ہتھیاروں کی برآمد کے قوانین کو مزید موثر بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

جو بائیڈن اور ایمانوئل میکروں نے روم میں جی 20 سمٹ کے موقعے پر بات چیت کے بعد ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ’دونوں صدر دفاعی منڈی تک رسائی اور برآمدات کے مسائل پر مشترکہ نقطہ نظر کو فروغ دینے کے لیے امریکہ اور فرانس کے درمیان دفاعی تجارتی سٹریٹجک ڈائیلاگ شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں حکومتوں نے دفاعی برآمدات کی منظوری کو موثر اور بہتر بنانے کے لیے اقدامات کی نشاندہی کرنے کا بھی عہد کیا۔

فرانس امریکہ کے ہتھیاروں کے متعلق برآمدی کنٹرول، جسے انٹرنیشنل ٹریفک ان آرمز ریگولیشنز (ITAR) کہا جاتا ہے، کے بارے میں وضاحت طلب کر رہا ہے۔

آئی ٹی اے آر واشنگٹن کو غیر ملکی ہتھیاروں میں شامل حساس امریکی پارٹس کی دوبارہ برآمد کو روکنے کی اجازت دیتا ہے۔

امریکی اور یورپی دفاعی کمپنیاں ماضی میں آئی ٹی اے آر کو دوسرے ملکوں کو اپنی برآمدات متاثر کرنے کا ذمہ دار ٹھہراتی آئی ہیں جبکہ امریکہ کی اسلحہ کمپنیاں ان قوانین کو کچھ نرم رکھنے کے لیے مہم چلا چکی ہیں تاکہ ان کا بھی کاروبار زیادہ متاثر نہ ہو۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ