صوبائی انتخابات فنڈز: الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کروا دی

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سٹیٹ بینک، الیکشن کمیشن اور وزارت دفاع کی رپورٹس کا جائزہ لے گا اور ان کی روشنی میں تحریری ہدایات جاری کیے جانے کا امکان ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت کا ایک منظر (قرۃ العین شیرازی/ انڈپینڈنٹ اردو)

منگل کے روز الیکشن کمیشن فنڈز کی فراہمی سے متعلق رپورٹ کے کر سپریم کورٹ پہنچے اور الیکشن کمیشن نے فنڈز کی فراہمی کے حوالے سے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔

 الیکشن کمیشن حکام کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انتخابات کے لیے رقم نہیں مل سکی کیوں کہ سٹیٹ بینک کی طرف سے رقم منتقلی نہیں کی گئی۔

دوسری جانب وزارت دفاع نے بھی سربمہر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی ہے۔

وزارت دفاع حکام کے مطابق ’وزارت دفاع کی جانب سے انتخابات کا حکم واپس لینے کی استدعا کی گئی ہے کہ ملک بھر ایک ساتھ انتخابات کرائے جائیں۔ چونکہ دہشت گردوں اور شرپسندوں کی جانب سے انتخابی مہم پر حملوں کا خدشہ ہے اس لیے قومی، بلوچستان اور سندھ اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے پر ہی انتخابات کرائے جائیں۔‘

سپریم کورٹ نے آج فنڈز کے حوالے سے رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

فنڈز کے اجرا کے معاملے پر سٹیٹ بینک، الیکشن کمیشن اور وزارت دفاع کی رپورٹس کی روشنی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی تحریری ہدایات آج (بروز منگل) متوقع ہیں۔

عدالت عظمیٰ نے اس معاملے پر سٹیٹ بینک، الیکشن کمیشن اور وزارت دفاع کی رپورٹس اِن چیمبر طلب کی تھیں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ رپورٹس کا جائزہ لے گا اور ان کی روشنی میں تحریری ہدایات جاری کی جائیں گی۔

فنڈز کے معاملے پر گذشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے خصوصی اجلاس میں الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے کے فنڈز دینے کا معاملہ قومی اسمبلی بھیجنے کو بھیج دیا تھا، جس کے بعد قومی اسمبلی نے 21 ارب کی ضمنی گرانٹ کو کثرت رائے سے ایک بار پھر مسترد کر دیا۔

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے خصوصی اجلاس میں قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک سیما کامل نے بتایا تھا کہ ’سپریم کورٹ نے 21 ارب روپے مختص کرنے کا حکم دیا ہے، ہم نے سپریم کورٹ کے حکم پر رقم مختص کی ہے، لیکن اس کے اجرا کا اختیار سٹیٹ بینک کے پاس نہیں ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سپریم کورٹ نے 17 اپریل کی ڈیڈ لائن دے رکھی تھی، جس میں الیکشن کمیشن کو سٹیٹ بینک کے جانب سے فنڈز منتقل کیے جانے تھے جبکہ دوسری جانب عدالت عظمیٰ نے وفاقی حکومت سے انتخابات کی سکیورٹی سے متعلق بھی رپورٹ طلب کر رکھی تھی کہ انتخابات کی سکیورٹی کے لیے افواج پاکستان/ رینجرز کو تعینات کیا جائے۔

پہلی اِن چیمبر سماعت میں کیا ہوا تھا؟

14 اپریل کو عدالت نے چیمبر میں پہلی سماعت کی تھی جس میں سٹیٹ بینک، الیکشن کمیشن حکام، وزارت خزانہ حکام اور اٹارنی جنرل پیش ہوئے تھے۔

سٹیٹ بینک نے اپنی رپورٹ میں عدالت کو بتایا تھا کہ فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ میں رقم موجود ہے اور وہ فنڈز فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

اس پر عدالت نے اپنے تحریری حکم نامے میں لکھا کہ ’سٹیٹ بینک کے مطابق 21 ارب روپے سوموار تک فراہم کیے جا سکتے ہیں، حکومت کے مختلف اکاؤنٹس میں ایک کھرب 40 ارب سے زیادہ فنڈز موجود ہیں، لہذا سٹیٹ بینک 17 اپریل تک الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے جاری کرے اور پھر الیکشن کمیشن عدالت عظمیٰ میں رپورٹ پیش کرے۔‘

حکم نامے میں مزید لکھا تھا کہ ’الیکشن کمیشن، وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک مل کر اس عدالت کے حکم پر مقررہ وقت میں عمل درآمد کریں۔ فنڈز کے اجرا کا اگر دوبارہ کوئی معاملہ ہوا تو عدالت جس طرح چاہے اس کو دیکھے گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان