کون سے ترقی پذیر ممالک قرضوں کے مسائل کی گرفت میں ہیں؟

گذشتہ ماہ مصر نے آئی ایم ایف کے منصوبے سے یہ کہہ کر منہ موڑ لیا کہ وہ جنوری تک سبسڈی کے ساتھ بجلی کی قیمتں برقرار رکھے گا۔

پاکستانی تاجر ملک میں افراط زر کی بڑھتی ہوئی شرح، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور بجلی کے نرخوں میں اضافے کے خلاف کراچی میں 23 اگست 2023 کو احتجاج کر رہے ہیں (اے ایف پی / آصف حسن)

آئندہ ماہ انڈیا کے دارالحکومت دہلی میں ہونے والے جی20 سربراہی اجلاس کے دوران متعدد ترقی پذیر ممالک کو درپیش قرضوں کے مسلسل اور نقصان دہ مسائل اہم موضوع ہوں گے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان سمیت کئی ممالک اس وقت قرضوں کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

پاکستان

پاکستان کو مالی سال 2024 کے لیے بیرونی قرضوں اور دیگر بلز کی ادائیگی کے لیے 22 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں نگران حکومت قائم ہے جو آئین کے مطابق 90 دنوں میں انتخابات کرانے کی ذمہ دار ہے۔ پاکستان میں افراط زر اور شرح سود تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔ ملک 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعد سے تعمیر نو کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہا ہے۔

پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ جون میں آخری وقت پر تین ارب ڈالر کا بیل آؤٹ معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے بالترتیب دو ارب ڈالر اور ایک ارب ڈالر پاکستان کے مرکزی بینک میں جمع کروائے ہیں۔

ملکی زرمبادلہ کے ذخائر جو کم ہو کر 3.5 ارب ڈالر رہ گئے تھے وہ اگست کے آخر تک بڑھ کر 7.8 ارب ڈالر ہو گئے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس انتخابات کروانے کے وسائل موجود ہیں لیکن اس بارے میں بڑے سوالات موجود ہیں کہ وہ بڑی امداد کے بغیر کب تک ڈیفالٹ سے بچ سکے گا؟

زیمبیا

زیمبیا پہلا افریقی ملک تھا جس نے کووڈ 19 کے وبائی مرض کے دوران ڈیفالٹ کیا۔ حالیہ مہینوں میں طویل عرصے سے انتظار کے بعد ہونے والی پیش رفت کے بعد بالآخر بحالی کے منصوبے پر کام کرنا شروع ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

جون میں زیمبیا نے قرضے دینے والے ملکوں کے گروپ ’پیرس کلب‘ اور چین کے ساتھ 6.3 ارب ڈالر کے قرضے کا معاہدہ کیا۔ تفصیلات پر ابھی کام کیا جا رہا ہے لیکن حکومت کو یہ بھی امید ہے کہ آنے والے مہینوں میں بین الاقوامی فنڈز کے ساتھ معاہدے کرنے میں کامیاب ہو جائے گا جن کے پاس اس کے غیر ادا شدہ بانڈز موجود ہیں۔

سری لنکا

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سری لنکا نے جون کے آخر میں قرضوں کی ادائیگی کے منصوبے کا اعلان کیا اور اس کے بعد سے پیش رفت جاری ہے لیکن ہر شعبے میں ایسا نہیں ہے۔

سری لنکا ڈویلپمنٹ بانڈز (ایس ایل ڈی بی۔امریکی ڈالرمیں جاری کیے گئے بانڈز) کے تقریباً تمام مالکوں نے سری لنکن روپے میں پانچ نئے بانڈز کے بدلے ان بانڈز کے تبادلے یا تجارت پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ ان نئے بانڈز کو مختلف اوقات میں واپس کرنا ہو گا۔ یہ بانڈ 2023 سے 2025 کے درمیان مچور ہو جائیں گے۔

داخلی قرضوں کے منصوبے کے ایک اور حصے کو تاخیر کا سامنا کرنا پڑا ہے  تاہم ٹریژری بانڈز کے تبادلے کی اہم ڈیڈ لائن تین بار تاخیر کا شکار ہوئی اور اب 11 ستمبر کو مقرر کی گئی ہے۔

سری لنکا کے مرکزی بینک کے سربراہ نندا لال ویرا سنگھے نے کہا ہے کہ انڈیا اور چین جیسے  سری لنکا کے بڑے غیر ملکی قرض دہندگان بات چیت جاری رکھنے سے پہلے داخلی قرضوں کا معاملہ ختم ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات 14 سے 27 ستمبر تک بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے 2.9 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کے پہلے جائزے کے موقعے پر ہوں گے۔ اس وقت تک ملکی قرضوں کا معاملہ نمٹانے میں ناکامی کے نتیجے میں آئی ایم ایف کی طرف سے ادائیگیوں اور قرض دہندگان کے ساتھ بات چیت دونوں میں تاخیر ہوسکتی ہے۔

گھانا

گھانا نے گذشتہ سال کے آخر میں اپنے زیادہ تر بیرونی قرضوں کی ادائیگی نہیں کی۔ یہ چوتھا ملک ہے جس نے مشترکہ فریم ورک کے تحت دوبارہ کام کرنے کی کوشش کی اور اگلے تین سال میں  بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگیوں میں 10.5 ارب ڈالر کی کمی لانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

گھانا کی پیش رفت زیمبیا جیسے ممالک کے مقابلے میں نسبتا تیز رہی ہے۔ حکومت نے حال ہی میں پنشن فنڈ کے قرضوں کے تبادلے کے آپریشن اور ڈالر بانڈز کے تبادلے کے ذریعے اپنے داخلی قرضوں میں سے تقریباً چار ارب ڈالر کے قرضے نمٹانے پر اتفاق کیا ہے۔

تیونس

یہ شمالی افریقی ملک جو 2011 کے انقلاب کے بعد سے متعدد مسائل کا سامنا کر رہا ہے اب اسے ایک مکمل معاشی بحران کا سامنا ہے۔

زیادہ تر قرضے داخلی ہیں لیکن غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی اس سال کے آخر میں ہونی ہے اور کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے کہا ہے کہ تیونس ڈیفالٹ کر سکتا ہے۔

تیونس کے صدر قیس سعید نے آئی ایم ایف سے 1.9 ارب ڈالر حاصل کرنے کے لیے درکار شرائط کو ’احکامات‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان شرائط پر پورا نہیں اتریں گے۔

سعودی عرب نے 40 کروڑ ڈالر کے آسان قرضے اور 10 کروڑ ڈالر کی گرانٹ کا وعدہ کیا ہے لیکن سیاحت پر انحصار کرنے والی معیشت درآمدی خوراک اور ادویات کی قلت سے دوچار ہے۔

یورپی یونین نے تقریبا ایک ارب یورو (1.1 ارب ڈالر) کی مدد کی پیش کش کی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ زیادہ تر آئی ایم ایف معاہدے یا اصلاحات سے جڑی ہوئی ہے۔

مصر

مصر ان بڑے ممالک میں سے ایک ہے جسے مشکلات کا شکار ہونے کا خطرہ ہے۔ شمالی افریقہ کی سب سے بڑی معیشت کو اگلے پانچ سال میں تقریبا 100 ارب ڈالر کا قرضہ ادا کرنا ہے جس میں اگلے سال 3.3 ارب ڈالر کے بانڈ بھی شامل ہیں۔

حکومت اپنی آمدنی کا 40 فیصد سے زیادہ صرف قرضوں پر سود کی ادائیگی پر خرچ کرتی ہے۔

قاہرہ کے لیے آئی ایم ایف کا تین ارب ڈالر کا پروگرام ہے اور فروری 2022 سے اب تک پاؤنڈ کی قدر میں تقریبا 50 فیصد کمی آئی ہے۔ لیکن نجکاری کا منصوبہ اب بھی سست روی کا شکار ہے اور گذشتہ ماہ مصر نے آئی ایم ایف کے منصوبے سے یہ کہہ کر منہ موڑ لیا کہ وہ جنوری تک سبسڈی کے ساتھ بجلی کی قیمتں برقرار رکھے گا۔

ايل سلواڈور

ایل سلواڈور نے قرضے کے دو پروگراموں کی حیران کن بحالی اور آئی ایم ایف کے ایک سابق عہدے دار و وزارت خزانہ کے مشیر مقرر کرنے کے بعد معاشی بدحالی کے باعث ڈیفالٹ سے بانڈ مارکیٹ کی طرف جا چکا ہے۔

سال 2022 کے موسم گرما میں اس کا 2025 یورو بانڈ ڈالر کے مقابلے میں صرف 27 سینٹ تک گرا جس کی وجہ قرضوں کی بڑی ادائیگیاں اور اس کے فنانسنگ منصوبوں اور مالیاتی پالیسیوں پر خدشات تھے۔

اسی بانڈ نے 31 اگست کو 91.50 سینٹ پر کاروبار کیا اور دسمبر میں اس کا قرضہ مجموعی قومی پیداوار کا تناسب 77 فیصد تھا جو 2019 کے بعد سے سب سے کم ہے۔ اس سال ایک اور فیصد پوائنٹ گرنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

کينيا

عالمی بینک کے مطابق مشرقی افریقی ملک کا سرکاری قرضہ جی ڈی پی کا تقریبا 70 فیصد ہے جس کی وجہ سے اسے قرضوں کے بحران کا بہت زیادہ خطرہ ہے۔

صدر ولیم روٹو کی حکومت نے اخراجات میں کمی کی ہے اور ٹیکسوں میں اضافے کی تجویز پیش کی ہے جس سے ملک کے ڈیفالٹ ہونے کے خدشات پیدا ہوئے ہیں۔

افریقی ترقیاتی بینک، کینیا کے ساتھ 80.6 ملین ڈالر سے زیادہ کی بات چیت کر رہا ہے تاکہ اسے اس سال اپنے فنانسنگ کے خلا کو پر کرنے میں مدد مل سکے۔

کینیا عالمی بینک سے بجٹ سپورٹ پر بھی تبادلہ خیال کر رہا ہے۔

يوکرين

روس کے حملے کے بعد یوکرین نے 2022 میں قرضوں کی ادائیگیاں منجمد کر دی تھیں۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ اگلے سال کے اوائل میں فیصلہ کرے گا کہ آیا موجودہ معاہدے میں توسیع کی جائے یا ممکنہ طور پر زیادہ پیچیدہ متبادل ذرائع تلاش کرنے شروع کیے جائیں۔

اعلیٰ اداروں کا اندازہ ہے کہ جنگ کے بعد تعمیر نو کی لاگت کم از کم ایک کھرب یورو ہوگی۔ آئی ایم ایف کا اندازہ ہے کہ یوکرین کو ملک کو چلانے کے لیے ماہانہ تین سے چار ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔

اگر روس کے ساتھ جنگ نہیں جیتی جاتی یا کم از کم اگلے سال تک جنگ کی شدت میں نمایاں کمی نہ ہوئی تو اس کے قرضوں کی تنظیم نو کے مسئلہ کا بھی نومبر 2024 کے امریکی صدارتی انتخاب میں عمل دخل ہو گا اور ڈونلڈ ٹرمپ یا کسی اور رپبلکن امیدوار کے جیتنے کی صورت میں حاصل ہونے والی حمایت کی سطح کو بھی مدنظر رکھنا پڑے گا۔

لبنان

لبنان 2020 سے ڈیفالٹ کا شکار ہے اور اس بات کے بہت کم اشارے مل رہے ہیں کہ اس کے مالی مسائل کسی وقت حل ہو جائیں گے۔

آئی ایم ایف نے سخت انتباہ جاری کیا ہے جس کے بعد گذشتہ چند مہینوں میں مرکزی بینک کی جانب سے ملک کی مقامی کرنسی پر طویل عرصے سے عائد پابندی ختم کرنے کی تجویز پر کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت