کیا لفظ ’انڈیا‘ پر پاکستان کا حق زیادہ ہے؟

سر جان مارشل نے کہا تھا کہ لفظ انڈیا پر اصولی طور پر پاکستان کا حق بنتا ہے اور ہندوستان کو تہذیبی طور پر اسے استعمال کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔

سات ستمبر 2023 کو انڈیا میں جی 20 کی تیاریوں کا ایک منظر (روئٹرز)

نو ستمبر کو انڈین صدر دروپدی مرمو جی20 کانفرنس کے سربراہوں کو نئی دہلی میں ایک عشائیہ دینے والی ہیں جس میں دعوت نامے پر ’پریزیڈنٹ آف بھارت‘ کے الفاظ لکھے گئے ہیں جس سے یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا مودی حکومت انڈیا کا نام بدل کر بھارت رکھنے والی ہے؟

انڈیا سے پہلے آٹھ ممالک ایسے ہیں جو اپنا نام بدل چکے ہیں۔ ترکی نے حال ہی میں اپنا نام بدل کر ترکیہ کر لیا ہے۔ اس سے پہلے ہالینڈ نے نیدر لینڈ، چیک ریپبلک نے چیکیا، برما نے میانمار، سیلون نے سری لنکا، کمپاچیا نے کمبوڈیا، سوازی لینڈ نے ایسوطنی اور پرشیا نے اپنا نام بدل کر ایران رکھ لیا ہے۔

انڈیا نام کے پیچھے دراصل پاکستان ہے؟

آریہ جب ہندوستان میں وارد ہوئے تو ان کی آبادیاں ان سات دریاؤں کے کنارے تھیں جو پنجاب میں بہتے تھے۔ ان میں سندھ سب سے مہان دریا تھا۔ اسی مناسبت سے اس پورے علاقے کو سپت سندھو یعنی ’سات دریاؤں کی سرزمین‘ کہا جاتا تھا۔

ان علاقوں میں جمنا پار کے علاقے شامل نہیں تھے اس لیے رگ وید جسے آریاؤں کی انجیل کہا جاتا ہے، کے مطابق یہ علاقہ سپت سندھو تھا۔

جب سکندر اعظم 326 ق م میں ٹیکسلا آیا تو یہاں یونانیوں کا بھی اثر و نفوذ بڑھا۔ اہل فارس پہلے ہی سندھو کو ہندو بولتے تھے جسے یونانیوں نے اندوس کہنا شروع کر دیا، جو بعد میں انڈس ہو گیا اور اسی سے لفظ ’انڈیا‘ وجود میں آیا۔

انڈیا شاید دنیا کا واحد ملک ہے جسے تین ناموں سے پکارا جاتا ہے، انڈیا، بھارت اور ہندوستان، جبکہ اس کا قدیم ترین نام ’جمبو دیپ‘ تھا جو جامن کے پھل سے موسوم ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انڈیا کا نقشہ جامن سے پھل سے ملتا جلتا ہے۔

انڈیا کا آئین جسے دنیا کے طویل ترین لکھے ہوئے آئین کا درجہ حاصل ہے جس میں 395 شقیں ہیں، اس کی پہلی شق ہی اس طرح شروع ہوتی ہے، ’انڈیا جو کہ بھارت ہے، میں ریاست یونین طرز کی ہو گی۔‘

آئین کی رو سے انڈیا کو لفظ بھارت پر فوقیت حاصل ہے۔ اگرچہ لفظ بھارت بھی عام استعمال ہوتا ہے لیکن سرکاری دستاویزات میں انڈیا ہی لکھا جاتا رہا ہے، لیکن اب پہلا موقع ہے کہ مودی حکومت نے لفظ بھارت کو انڈیا پر فوقیت دے دی ہے۔

اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ مودی حکومت سمجھتی ہے کہ لفظ انڈیا غیر ملکیوں نے دیا ہے۔ واسکوڈے گاما نے جب 1498 میں ہندوستان پہنچنے کا بحری راستہ دریافت کیا تو اس کے بعد یورپی اقوام کا رخ ہندوستان کی جانب ہو گیا۔

17 مارچ 1616 کو ڈنمارک کے بادشاہ نے ڈینش ایسٹ انڈیا کمپنی قائم کی جس کا مقصد ہندوستان سے تجارتی روابط کو فروغ دینا تھا۔ اس کے بعد دوسری یورپی اقوام پرتگال کی پرتگیز کمپنی دی انڈیا اورینٹل، ایسٹ انڈیا کمپنی آف نیدر لینڈز، برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی، یونائیٹڈ ایسٹ انڈیا کمپنی آف نیدر لینڈز وغیرہ قائم ہوئیں۔

ایسٹ انڈیا کمپنی کا سورج جب تاج برطانیہ کے ہندوستان پر قبضے کی صورت طلوع ہوا تو پھر پوری دنیا میں ہندوستان کو انڈیا ہی لکھا اور پکارا جانے لگا۔

لفظ ’انڈیا‘ پر پاکستان کا حق؟

سر جان مارشل تقسیم سے پہلے انڈیا کے محکمہ آثار قدیمہ کے سربراہ رہ چکے تھے۔ انہوں نے 1949 میں جب انڈیا کا آئین بنا اور اس میں اسے انڈیا کا سرکاری نام دیا گیا تو اس پر احتجاج کرتے ہوئے حکومت پاکستان کو خط لکھا تھا کہ ’وادی سندھ کے تمام آثار پاکستان کے علاقوں میں آتے ہیں، اس لیے لفظ انڈیا پر اصولی طور پر پاکستان کا حق بنتا ہے۔ ہندوستان کو اسے استعمال کرنے کا حق تہذیبی طور پر حاصل نہیں ہے۔‘

لیکن پاکستان کا نام چونکہ چوہدری رحمت علی سے منسوب ہے اور انہوں نے یہ نام 1933 میں اپنے مشہور کتابچے ’اب یا کبھی نہیں‘ (Now or Never) میں لکھا تھا۔ لیکن درحقیقت انہوں نے یہ نام سر اولاف کیرو کی کتاب ’سوویت ایمپائر‘ سے لیا تھا جس میں ایک ریاست کا نام ’قراقل پاک ستان‘ درج تھا۔ یہ علاقہ آج ازبکستان کا حصہ ہے۔ اس لیے یہ کہنا کہ پ سے پنجاب، ک سے کشمیر، س سے سندھ اور تان سے بلوچستان مراد ہے درست نہیں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیکن آزادی کی تحریک میں ’پاکستان‘ چونکہ زبان زد خاص و عام ہو چکا تھا اس لیے کسی رہنما نے اس جانب توجہ نہیں دی کہ نئی مملکت کا نام پاکستان کے علاوہ بھی کوئی اور ہو سکتا ہے۔

دریائے سندھ چین کے علاقے تبت سے پھوٹتا ہے اور انڈیا کے زیرِ انتظام علاقے لداخ سے ہوتا ہوا کارگل کے مقام پر گلگت بلتستان میں داخل ہو جاتا ہے۔ اس کی کل لمبائی 3180 کلومیٹر ہے، جس کا بیشتر حصہ پاکستان سے گزرتا ہے۔ اس کے علاوہ انڈس بیسن کا بیشتر علاقہ بھی پاکستان میں ہے۔ مزید یہ کہ اسی دریا کے کنارے وادیِ سندھ کی مشہورِ زمانہ تہذیب قائم ہوئی جس کا شمار دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں ہوتا ہے۔

قدیم دنیا کے دو سب سے بڑے شہر موہنجودڑو اور ہڑپہ اسی وادیِ سندھ کی تہذیب سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہندوؤں کی مقدس کتاب رگ وید اسی دریا کے کنارے پر لکھی گئی۔

گنگا جمنا کی تہذیب دراصل وادی سندھ کی تہذیب کا ہی پھیلاؤ ہے۔

یہ سارے علاقے موجودہ پاکستان کا حصہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سر جان مارشل نے 1949 میں کہا تھا کہ سندھ کی تہذیب کا وارث پاکستان ہے، اس لیے اسے بھارت کی جانب سے انڈیا نام رکھنے پر احتجاج کرنا چاہیے۔

کیا بھارت اب سندھ تہذیب سے علیحدگی اختیار کرے گا؟

کٹر ہندو تنظیم آر ایس ایس کا خیال ہے کہ لفظ انڈیا کے ساتھ اس خطے کی کالونیل تاریخ جڑی ہوئی ہے اور دوسرا یہ کہ وادیِ سندھ کی تہذیب کے تمام اہم علاقے پاکستان میں آتے ہیں۔

لیکن یہ سکے کا ایک رخ ہے، جبکہ اس کا دوسرا رخ یہ ہے کہ انڈیا وادی سندھ کی تہذیب ہی کا عکس ہے۔

مودی حکومت انڈیا کا نام تبدیل کر کے صرف سندھ کی تہذیب سے ہی علیحدگی اختیار نہیں کر رہی بلکہ وہ اپنی ایسی تاریخ کی کھوج میں ہے جس کی بنیادیں ہندو توا میں ہیں اور لفظ بھارت میں ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی تاریخ