یو این افغانوں کے مسائل حل کرنے میں مدد نہیں کر رہا: طالبان سفیر

اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی تعداد 35 لاکھ سے زائد ہو گئی ہے، جن میں سے 75 لاکھ سے زائد غیر رجسٹرڈ ہیں۔

جنوری 2017 میں چمکنی میں ایک یو این ایچ سی آر سینٹر کے باہر افغان پناہ گزین رجٹریشن کے لیے قطار میں انتظار کرتے ہوئے (اے ایف پی )

افغانستان میں طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ہائی کمشنر برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) افغانوں کے مسائل حل کرنے میں ان کی مدد نہیں کر رہا۔

پاکستان میں طالبان حکومت کے سفیر سردار احمد شکیب نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا: ’یو این ایچ سی آر اور اسی طرح کی دوسری تنظیموں نے ہم سے باضابطہ طور پر رابطہ نہیں کیا اور وہ ہمارے سوالات کا جواب نہیں دیتے۔‘

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ نے گذشتہ روز اعلان کیا تھا کہ پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی تعداد 35 لاکھ سے زائد ہو گئی ہے، جن میں سے 75 لاکھ سے زائد غیر رجسٹرڈ ہیں۔

یو این ایچ سی آر کے ترجمان قیصر خان آفریدی نے بی بی سی کو بتایا کہ پاکستانی حکام کے اعداد و شمار کے مطابق جب سے طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھالا ہے، تقریباً چھ لاکھ مزید افغان پاکستان آ چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2017 میں حکومت پاکستان نے تقریباً نو لاکھ مزید افغانوں میں نئے ای سی سی کارڈز تقسیم کیے ہیں۔

ان افغان باشندوں کے لیے جاری کیے گئے امیگریشن کارڈز کی میعاد ختم ہو چکی ہے تاہم اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی حکام سے ان کے قیام میں توسیع کے لیے بات کر رہے ہیں۔

یہ افغان جن میں سے اکثر نے مختلف مجبوریوں کی وجہ سے نقل مکانی کی، افغانستان کے مسائل اور پاکستانی حکومت کے سخت رویے کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ سے بہت سی توقعات وابستہ کیے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

طالبان سفیر سردار احمد شکیب سہ فریقی تعاون میں مسائل کا عملی حل دیکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے: ’یقیناً یہ مسائل، جو بڑھے ہیں، زیادہ تر ذمہ داری یو این ایچ سی آر اور حکومت پاکستان پر عائد ہوتی ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’پناہ گزینوں کے مسائل کو کیسے حل کیا جائے۔ یہ ایک انسانی اور قانونی مسئلہ ہے، سہ فریقی بات چیت بین الاقوامی اصولوں کے دائرے میں ہونی چاہیے اور مسائل کو حل کیا جانا چاہیے۔‘

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 2021 سے قبل پاکستان میں پانچ لاکھ افغان پناہ گزین موجود تھے، جن کے پاس پاکستانی حکام کے مطابق قانونی دستاویزات نہیں تھیں تاہم نئے افغانوں کی آمد سے یہ تعداد بڑھی ہے۔

خود افغان پناہ گزین بھی پاکستانی حکام کے ناروا سلوک کی شکایت کرتے ہیں اور اقوام متحدہ سے مایوس ہیں۔

پاکستان میں موجود کچھ افغان پناہ گزین، جو اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے، کہتے ہیں کہ پاکستان کا ویزا حاصل کرنا بہت مشکل ہے اور یو این ایچ سی آر کوئی مدد نہیں کرتا۔

اقوام متحدہ اور دیگر ممالک افغان پناہ گزینوں کے لیے ہر سال پاکستان کو لاکھوں ڈالر فراہم کرتے ہیں۔

2022 میں امریکہ نے افغان پناہ گزینوں کے لیے پاکستان کو 60 ملین ڈالر کی امداد دی تھی جبکہ یورپی یونین نے 2023 میں اس مد میں پاکستان کو تقریباً 18 ملین ڈالر کی امداد دی ہے۔

لیکن پاکستان میں افغان باشندوں کی گرفتاری، جنہیں اطلاعات کے مطابق جبری طور پر گرفتار کیا جا رہا ہے، نے اس وقت زور پکڑا جب پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ جو افغان شہری بغیر قانونی دستاویزات کے پاکستان میں رہتے ہیں، انہیں گرفتار کیا جائے۔

یو این ایچ سی آر نے حکومت پاکستان سے افغان باشندوں کی گرفتاری کا عمل فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا