50 سال بعد ’جنگ رمضان‘ اسرائیل کے لیے ڈراؤنا خواب

1973 میں چھ اکتوبر کو اسرائیل پر شام اور مصر نے مختلف اطراف سے حملہ کیا تھا جس میں اسے بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ یہودی اپنے اس مذہبی دن کو ’یوم کپور‘ کہتے ہیں جبکہ فلسطینیوں کے لیے یہ ’جنگ رمضان‘ ہے۔

نہر سویز میں مصری فوج کے لیے 10 نومبر 1973 کو کمک لے جانے والی کشتیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ مصری فوج یہ سامان 6 اکتوبر 2023 کو عرب اسرائیل جنگ کے دوران استعمال کر رہی تھی (اے ایف پی)

اسرائیل کو 50 سال بعد ایک بار پھر فلسطینی گروپ حماس کے حملے کے نتیجے میں ’جنگ رمضان‘ کا سامنا ہے جس میں اس کو بھاری جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

1973 میں چھ اکتوبر کو اسرائیل پر شام اور مصر نے مختلف اطراف سے حملہ کیا تھا جس میں اسے بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ یہودی اپنے اس مذہبی دن کو ’یوم کپور‘ کہتے ہیں جبکہ فلسطینیوں کے لیے یہ ’جنگ رمضان‘ ہے۔

نصف صدی قبل اسرائیل اور اس کے عرب پڑوسی ممالک کے درمیان یہ جنگ 19 روز تک جاری رہی تھی۔

50 سال بعد سات اکتوبر 2023 کو یہی واقعہ ایک بار پھر ایک بھیانک خواب کی طرح اسرائیل کے سامنے آگیا جب ’یوم کپور‘ کے دن ہی اس پر فلسطینی گروپ حماس کی جانب سے اسرائیل پر اچانک حملہ کیا گیا جس میں اب تک سینکڑوں اسرائیلیوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔

’یوم کپور‘ یہودیوں میں انتہائی اہمیت کا حامل دن ہے اور شائد اب یہ یہودیوں کی اکثریت والے ملک اسرائیل کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بنتا جا رہا ہے۔

عبرانی تقویم میں تشری مہینے کے 10ویں دن یوم کِپور منایا جاتا ہےـ یہ عموماً ستمبر یا اکتوبر میں آتا ہے۔

عشرۃ التوبہ کے اختتام پر ایک لمبا روزہ ہوتا ہے جو یوم کِپور کی شام سورج ڈوبنے پر شروع ہوتا ہے اور اگلے دن غروب آفتاب پر کھولا جاتا ہےـ اس تہوار کا مقصد سال بھر کی توبہ کرنا ہوتا ہےـ

یوم کِپور توبہ کا آخری موقع ہے جس میں یہودی باجماعت خدا سے معافی مانگتے ہیں، اپنے اعمال کی توبہ کرتے ہیں اور آئندہ سال میں نیکیاں کرنے اور گناہ سے پرہیز کرنے کا ارادہ کرتے ہیں۔

چھ اکتوبر 1973 کو بھی ہفتے کا ہی دن تھا جب مصری اور شامی افواج نے دو مختلف محاذوں سے اسرائیل پر ایک ساتھ حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں نہ صرف اس کی ریزور فورس کو اپنی عبادات ادھوری چھوڑ کر محاذوں پر جانا پڑا بلکہ اس کا بھاری جانی اور مالی نقصان بھی ہوا تھا۔

مصر میں اس وقت کے صدر انور سادات اور شام کے صدر حافظ الاسد کی حکومت نے مل کر جس حملے کا منصوبہ بنایا اس کے نتیجے میں اسرائیل کو اپنے اندزے سے بھی بڑھ کر بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

1973 کی جنگ میں 1948 کے بعد اسرائیل کا سب سے زیادہ نقصان ہوا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس حملے میں دو ہزار 600 اسرائیلی فوجی مارے گئے اور آٹھ ہزار 800 زخمی ہوئے تھے۔

مصر میں سات ہزار 700 اور شام میں تین ہزار 500 کے قریب فوجی اموات کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔

نصف صدی قبل اکتوبر کے مہینے میں بروز ہفتہ اسرائیل کے شمال میں، شام کی پانچ ڈویژنوں نے 14 سو ٹینکوں اور ہزار توپ خانے کے ساتھ گولان پر تعینات اسرائیلی بریگیڈوں پر حملہ کیا تھا جن کے پاس صرف 177 ٹینک اور 50 توپ خانے تھے۔

جبکہ جنوب میں تقریباً ایک لاکھ فوجیوں، 13 سو ٹینکوں اور دو ہزار توپوں کے ساتھ مصری انفینٹری کی پانچ ڈویژنوں نے نہرِ سویز کے پار سے حملہ کیا تھا۔

حیرت انگیز طور پر 1973 کی طرح 50 سال بعد ہفتے کو سات اکتوبر 2023 کو بھی یوم کپور منایا جا رہا تھا جب حماس نے اسرائیل کے خلاف ’آپریشن طوفان الاقصیٰ‘ شروع کرتے ہوئے پانچ ہزار سے زائد راکٹ اسرائیل کی جانب داغے ہیں، جس کے بعد  اسرائیل کی جانب سے غزہ پر فضائی حملے کیے گئے۔

خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکام نے اب تک باقاعدہ اموات کی تعداد نہیں بتائی ہے تاہم مختلف ذرائع کے حوالے خبر دی ہے کہ 200 سے زیادہ اسرائیلی شہری زخمی ہوئے ہیں۔

یروشلم پوسٹ نے دعوی کیا تھا کہ 750 سے زیادہ اسرائیلی شہری حماس کے حملے کے بعد لاپتہ ہیں تاہم اس خبر کی تصدیق اسرائیلی حکام نے نہیں کی ہے۔

فلسطین کے محکمہ صحت نے اتوار کو کہا کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں گذشتہ روز سے اب تک 313 شہریوں کی اموات ہوئی ہیں جبکہ 1700 سے زیادہ فلسطینی زخمی ہوئے ہیں اور وہ بمباری اور فضائی حملوں کے ڈر سے رہائشی عمارتوں کو چھوڑ پر متبادل مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔

اتوار کو لبنانی تنظیم حزب اللہ نے بھی دعوی کیا ہے کہ اس نے اسرائیل پر میزائل داغے ہیں اور شیلنگ کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا