پاکستان کو نہیں بتا سکتے کہ انتخابات کیسے کروانے ہیں: امریکہ

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کےمطابق: ’امریکہ پاکستان کو نہیں بتا سکتا کہ اس نے انتخابات کیسے کروانے ہیں اور اس حوالے سےکوئی خاص ہدایات نہیں دی جا سکتیں۔‘

امریکی محکمہ خارجہ نے جمعرات کو کہا ہے کہ واشنگٹن پاکستان میں آزاد اور منصفانہ انتخابات چاہتا ہے لیکن پاکستان کو یہ بتا نہیں سکتا کہ وہ یہ انتخابات کیسے کروائے۔

واشنگٹن میں ایک پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے سابق وزیراعظم عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’میں کہوں گا کہ پاکستان کی مستقبل کی قیادت کا فیصلہ پاکستانی عوام نے کرنا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’ہمارا مفاد جمہوری عمل میں ہے۔ ہم پاکستانی قوانین کے مطابق آزاد اور منصفانہ انتخابات دیکھنا چاہتے ہیں اور ہم پاکستان میں یا دنیا میں کہیں بھی، کسی ایک امیدوار یا جماعت کو کسی دوسرے کے مقابلے میں ترجیح نہیں دیتے۔‘

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان سے ایک اور سوال کیا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک حالیہ کالم میں امریکہ پر الزام عائد کیا ہے وہ پاکستان میں فوجی اڈے قائم کرنا چاہتا تھا، جس کی انہوں نے مخالفت کی اور اسی وجہ سے امریکہ ان سے ناراض تھا۔

اس سوال پر میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ’میں یہی کہوں گا، جو میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ سابق وزیراعظم کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ میں اس بارے میں اتنا ہی کہوں گا۔‘

میتھیو ملر سے پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور امریکی وزیرخارجہ اینٹنی بلنکن کے درمیان ملاقات کے دوران پاکستانی فوج کے سربراہ اور آئی ایس آئی کی سیاست میں مبینہ مداخلت پر گفتگو کے سوال پر میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ’میں نجی سفارتی گفتگو پر بات نہیں کروں گا لیکن ہم نے ہمیشہ یہ واضح کیا ہے کہ پاکستانی حکومت منتخب کرنا پاکستانی عوام کا فیصلہ ہے۔‘

ایک اور سوال میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں، ان کے تائید اور تجویز کنندگان کی گرفتاریوں کے حوالے سے میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ’میں اس بارے میں بات کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہوں گا کہ ہم پاکستانی قوانین کے مطابق منصفانہ اور آزادانہ انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’امریکہ پاکستان کو نہیں بتا سکتا کہ اس نے انتخابات کیسے کروانے ہیں اور اس حوالے سے کوئی خاص ہدایات نہیں دی جا سکتیں۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’لیکن ہم ان انتخابات کو پرامن انداز میں آزادانہ اور منصفانہ طور پر منقعد ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، جس کی بنیاد آزادی اظہار رائے، اجتماع کی آزادی، کسی بھی جماعت سے تعلق رکھنے کا حق، ایک آزاد، قابل بھروسہ اور مستحکم جمہوری عمل ہے۔‘

پریس بریفنگ کے دوران ترجمان محکمہ خارجہ سے ایک اور سوال میں پوچھا گیا کہ ’کیا اس سطح کی انتخابی دھاندلی پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں، اگر وینزویلا میں مدورو کی حکومت ایسا کرتی تو کیا ہوتا؟ کیا محکمہ خارجہ اس بارے میں سخت موقف اختیار کرتا، یہ 25 کروڑ افراد کی جمہوریت کا معاملہ ہے؟‘

جواب میں میتھو ملر کا کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان میں جمہوری عمل اور ایک مستحکم جمہورت کی حمایت کریں گے۔ اس مرحلے پر ابھی ہم مزید کچھ نہیں کہہ سکتے۔‘

پاکستان میں عام انتخابات آٹھ فروری 2024 کو ہونے ہیں، جس کے حوالے سے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی حتمی تاریخ گزر جانے کے بعد اب اپیلوں کی سماعت کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں میں سے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے کاغذات نامزدگی منظور کیے جاچکے ہیں، تاہم سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان کے لاہور کے حلقہ این اے 122 اور میانوالی (این اے 89) سے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے تھے۔

گذشتہ روز بین الاقوامی جریدے ’دی اکانومسٹ‘ میں شائع ہونے والے اپنے کالم میں سابق وزیراعظم نے اپنی جماعت کو انتخابات میں برابر کا موقع نہ دیے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ’منظر نامے میں اگر انتخابات ہوئے بھی تو وہ ایک تباہی اور مذاق ثابت ہوں گے۔‘

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی کو انتخابی مہم چلانے کے بنیادی حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ انہیں ’لیول پلیئنگ فیلڈ‘ تو کیا ’فیلڈ‘ بھی فراہم نہیں کی جا رہی۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا