مراکشی نژاد ڈچ فٹ بالر انور الغازی نے سابق کلب سے فلسطین کی حمایت کرنے پر نکالے جانے کے بعد ہرجانے کا کیس جیت کر پانچ لاکھ یورو غزہ کے بچوں کے لیے عطیہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ عطیہ اس رقم کا ایک تہائی حصہ ہے جو اسرائیل حماس تنازعے میں فلسطینیوں کی حمایت کرنے پر کلب مائنز زیرو فائیو کی جانب سے ان کا معاہدہ ختم کرنے کی تلافی میں انہیں مل رہی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کلب نے اکتوبر میں فلسطینیوں کی حمایت میں کی جانے والی ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر ڈچ کھلاڑی کو معطل کر دیا تھا جس کے بعد اگلے مہینے ان کا معاہدہ ختم کر دیا گیا تھا۔
جرمنی کی ایک عدالت نے گذشتہ ماہ فیصلہ سنایا تھا کہ ان کا معاہدہ غلط طریقے سے ختم کیا گیا تھا۔
رواں ماہ چیمپیئن شپ ٹیم کارڈف سٹی کے ساتھ معاہدہ کرنے والے الغازی کا مائنز کے ساتھ معاہدہ 2025 تک تھا۔
لیبر کورٹ کے فیصلے میں مائنز کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ گذشتہ نو ماہ کی تنخواہ ادا کرے جو مجموعی طور پر 17 لاکھ یورو ہے۔
الغازی نے جریدے ایتھلیٹک کو بتایا کہ ’انہیں اپنی برطرفی کے حوالے سے مائنز کی جانب سے بھیجے جانے والے 15 لاکھ یورو کی رقم موصول ہو چکی ہے۔‘
کلب کے ایک نمائندے نے ہفتے کو روئٹرز کو بتایا کہ ’مائنز نے عدالتی حکم پر عمل کیا اور ادائیگی کر دی ہے لیکن وہ فیصلے کی تحریری وجوہات حاصل کرنے کے بعد اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔‘
جمعے کو الغازی نے سوشل میڈیا پر لکھا: ’میں اس وقت دو چیزوں کے لیے مائنز کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ سب سے پہلے اس بھاری مالی ادائیگی کے لیے، جس میں سے پانچ لاکھ غزہ کے بچوں کے منصوبوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’مجھے امید ہے کہ مائنز، واجب الادا رقم ادا کرنے سے بچنے کی بار بار ناکام کوششوں کے باوجود اس بات سے تشفی حاصل کریں گے کہ انہوں نے میرے ذریعے، غزہ کے بچوں کی زندگی کو قدرے قابل برداشت بنانے کی کوشش میں تعاون کیا ہے۔
’دوسری بات یہ ہے کہ مجھے خاموش کرانے کی کوشش کے بعد غزہ کے ان مظلوموں جن کی آواز نہیں سنی جاتی، ان کے لیے میری آواز اور بھی بلند ہو گئی ہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق گذشتہ سال حماس کے جنگجوؤں نے نے سات اکتوبر کو اسرائیلی علاقوں پر حملہ کرتے ہوئے تقریباً 1200 افراد کو قتل اور 250 کے قریب لوگوں کو قیدی بنا لیا تھا۔
جبکہ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت میں کم سے کم 40 ہزار افراد جان سے جا چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
ناقدین نے اسرائیل پر فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا الزام عائد کیا ہے جس کی اسرائیل تردید کرتا ہے۔