اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے بدھ کو کہا ہے کہ غزہ میں جاری نسل کشی کو ختم کروانا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے۔
بدھ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سیرالیون کے طلب کیے جانے والے اعلیٰ سطح کے مباحثے کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’غیر ملکی قبضے کے نتائج جموں و کشمیر اور فلسطین میں سب سے زیادہ واضح ہیں۔ یہ سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی کی جنگ ختم کروائے۔‘
منیر اکرم نے کہا کہ ’ان مسائل کے حل میں ناکامی نے عالمی سطح پر تنازعات کو بڑھایا ہے۔‘
سیرالیون کے وزیر خارجہ پروفیسر ڈیوڈ فرانسس نے بحث کی صدارت کی۔
مباحثے کے دوران منیر اکرم نے بین الاقوامی حکمت عملیوں کو بڑی حد تک ناقص، غیر مؤثر اور غیر تسلی بخش قرار دیا۔ پاکستان نے دہشت گردی اور تشدد پسندی کی بنیادی وجوہات ختم کرنے کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا۔
سیرالیون کی جانب سے طلب کرنے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اعلیٰ سطح کے مباحثے کا انعقاد کیا گیا تھا، سیرالیون کے وزیر خارجہ پروفیسر ڈیوڈ فرانسس نے بحث کی صدارت کی۔
اپنے خطاب میں اکرم نے کہا کہ ’غیر ملکی قبضے کے نتائج جموں و کشمیر اور فلسطین میں سب سے زیادہ واضح ہیں۔ یہ کونسل کی ذمہ داری ہے کہ اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی کی جنگ ختم کرے۔‘
تنازعات کے پیچیدہ عوامل پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے وضاحت کی کہ یہ عوامل نوآبادیاتی ورثے، اندرونی جدوجہد، خوراک اور پانی جیسے محدود وسائل کے لیے مقابلہ، اور لوگوں کی سیاسی اور اقتصادی حقوق کے لیے جدوجہد کو دبانے کے لیے کی جانے والی مداخلتوں سے پیدا ہوتے ہیں۔
انہوں نے سکیورٹی اور بنیادی خدمات کی فراہمی کی اہمیت تسلیم کرتے ہوئے، ایک جامع اور مربوط حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا۔
ان کے مطابق: ’اس حکمت عملی میں قومی کوششوں کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی حمایت شامل ہونی چاہیے تاکہ تنازعات کی روک تھام اور مسائل کے حل کے لیے مؤثر طریقے تیار کیے جا سکیں۔
جس میں ’قیام امن اور پائیدار امن: امن کا نیا ایجنڈا، تنازعات کی روک تھام کے عالمی، علاقائی اور قومی پہلوؤں سے نمٹنے‘ پر توجہ مرکوز کی گئی ہو۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کے مستقل مندوب نے مزید کہا کہ ’قومی سطح پر تنازعات کی روک تھام کی حکمت عملی اس صورت میں کامیاب ہو سکتی ہے جب اس کے ساتھ ایسے علاقائی اور بین الاقوامی اقدامات بھی کیے جائیں جن سے بنیادی مسائل جیسے غربت، بے روزگاری، انصاف کی کمی، قومی وسائل کا استحصال، اور بیرونی مداخلتوں کا حل ہو۔
انہوں نے سیکرٹری جنرل کے امن کے نئے ایجنڈے میں بیان کردہ قومی سطح پر تشدد کی روک تھام کی حکمت عملی کے تصور کو قابل قدر قرار دیا۔
منیر اکرم نے پاکستان کے تجربات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تازہ ترین قومی عملدرآمدی منصوبہ ’عزمِ استحکام‘ مقامی کمیونٹیوں کے ساتھ مل کر تشدد پسندی اور دہشت گردی کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے پر مرکوز ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی سرحدی علاقوں میں دہشت گردی کے خلاف کامیابی بڑی حد تک مقامی کمیونٹیوں کی حمایت اور شرکت کی وجہ سے ممکن ہوئی۔‘
سفیر منیر اکرم نے امید ظاہر کی کہ کونسل کی بحث نئے ’خیالات‘ کو جنم دے گی جو تنازعوں میں مبتلا ممالک میں تنازعات کی روک تھام، مسائل کے حل، اور قیام امن کے لیے موثر طریقہ کار وضع کرنے معاون ثابت ہوں گے۔