امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو کہا کہ وہ حماس کو ’آخری انتباہ‘ جاری کر رہے ہیں، اور اسے غزہ میں قیدیوں کی رہائی کے لیے ایک معاہدے کو قبول کرنا چاہیے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹرمپ نے مزید وضاحت کیے بغیر سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’اسرائیلیوں نے میری شرائط کو تسلیم کر لیا ہے۔ یہ حماس کے لیے بھی قبول کرنے کا وقت ہے۔ میں نے حماس کو قبول نہ کرنے کے نتائج سے خبردار کیا ہے۔ یہ میری آخری وارننگ ہے۔‘
اس کے فوراً بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں حماس نے کہا کہ وہ ’فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے‘ کے لیے تیار ہے، جسے اس نے ’امریکی طرف سے کچھ خیالات جن کا مقصد جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنا ہے‘ کے طور بیان کیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایکسیوس نے رپورٹ کیا کہ وائٹ ہاؤس کے ایلچی سٹیو وٹکوف نے گذشتہ ہفتے حماس کو غزہ کے یرغمالی اور جنگ بندی کے معاہدے کے لیے ایک نئی تجویز بھیجی تھی۔
وائٹ ہاؤس نے اس تجویز کے بارے میں کوئی تفصیلات جاری نہیں کیں لیکن اتوار کو ٹرمپ نے کہا کہ ’آپ بہت جلد اس کے بارے میں سنیں گے۔‘
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم نے کچھ بہت اچھی بات چیت کی. اچھی چیزیں ہو سکتی ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ ہم بہت جلد غزہ پر معاہدہ کرنے جا رہے ہیں۔‘
مارچ کے اوائل میں ٹرمپ نے حماس کو اسی طرح کا الٹی میٹم جاری کیا تھا، جس میں اس سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تمام باقی ماندہ قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرے اور مردہ قیدیوں کی لاشوں کو حوالے کرے، اور کہا کہ اگر نہیں، تو ’وقت آپ کے لیے ختم ہو گیا ہے۔‘
حماس کے پاس سات اکتوبر 2023 سے 251 قیدی موجود ہیں، جن میں سے 47 اب بھی غزہ میں ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان میں سے 25 مارے جا چکے ہیں۔ اسرائیل باقی قیدیوں کی واپسی کا خواہاں ہے۔
غزہ شہر پر حملہ
ٹرمپ اور حماس کی طرف سے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اسرائیلی فوج نے اتوار کو غزہ شہر کے رہائشی ٹاور پر بمباری کی تھی، جو کئی دنوں میں تیسرا حملہ تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عینی شاہد محمد النزلی نے اے ایف پی کو بتایا کہ الروایہ ٹاور پر حملہ ’زلزلے کی طرح محسوس ہوا۔‘
غزہ سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بسال کے مطابق اتوار کے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 48 افراد جان سے گئے۔
فضائیہ نے اسی دعوے کے تحت دو دیگر رہائشی بلند عمارتوں کو منہدم کیا ہے کہ حماس نے انہیں مشاہداتی مقامات کے طور پر استعمال کیا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اتوار کو کہا کہ تقریباً ایک لاکھ رہائشی پہلے ہی غزہ شہر چھوڑ چکے ہیں۔ اس کشیدگی نے علاقے میں رہنے والے فلسطینیوں کے لیے پہلے سے ہی سنگین انسانی حالات میں مزید بگاڑ کے خدشات کو ہوا دی ہے۔
ہفتے کو اسرائیلی مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور اپنی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ شہر پر قبضے کے فیصلے کو واپس لے۔
اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی اعداد و شمار سات اکتوبر 2023 کے حملے کے نتیجے میں جان سے جانے والوں کی تعداد 1,219 بتاتا ہے، جن میں زیادہ عام شہری ہیں۔
دوسرئی طرف حماس کے زیرانتظام غزہ میں وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کی جوابی کارروائی میں کم از کم 64,368 اموات ہو چکی ہیں، جن میں اکثریت خواتین، بچوں اور دوسرے شہریوں کی ہے۔
غزہ میں میڈیا پر پابندیاں اور بہت سے علاقوں تک رسائی میں مشکلات کا مطلب ہے کہ اے ایف پی سول ڈیفنس ایجنسی یا اسرائیلی فوج کی طرف سے فراہم کردہ ٹول اور تفصیلات کی آزادانہ طور پر تصدیق کرنے سے قاصر ہے۔