ماؤنٹ ایورسٹ کی اونچائی میں تقریباً ایک میٹر کا اضافہ کیسے ہوا؟ 

نیپال اور چین نے اعلان کیا ہے کہ دنیا کے بلند ترین پہاڑ ماؤنٹ ایورسٹ کی اونچائی میں تقریباً ایک میٹر کے اضافے کے بعد اب یہ 8848 میٹر بلند ہے۔

نیپال اور چین نے اعلان کیا ہے کہ دنیا کے بلند ترین پہاڑ ماؤنٹ ایورسٹ کی اونچائی میں اب 86 سینٹی میٹر کا اضافہ ہوگیا ہے۔

دونوں ممالک نے اب ماؤنٹ ایورسٹ کی 8848.86 میٹر (29032 فٹ) کی نئی بلندی پر اتفاق کر لیا ہے۔ یہ تبدیلی نیپال کے پچھلے اعدادوشمار میں معمولی اضافہ ہے لیکن یہ اضافہ چین کی جانب سے تسلیم کی گئی گذشتہ اونچائی سے چار میٹر زیادہ ہے۔

چین اور نیپال نے 2019 اور 2020 میں پہاڑ کے اپنے اپنے حصوں کے سروے کے بعد اس نئی اونچائی پر اتفاق کیا ہے۔

حالیہ برسوں میں اس چوٹی کی اصل اونچائی پر ہونے والی بحث نے زور پکڑا جب 2015 میں آنے والے زلزلے کے بعد خدشات پیدا ہوئے کہ شاید یہ پہاڑ سکڑ گیا ہو۔ چوٹی پر پڑی برف کو پیمائش میں شامل کرنے یا نہ کرنے پر بھی اختلافات موجود تھے۔

اس سے قبل نیپال ماؤنٹ ایورسٹ کی اونچائی 8848 میٹر جب کہ چین اسے 8844.43 میٹر تسلیم کرتا تھا کیونکہ اس میں برف کی ٹوپی شامل نہیں تھی۔

برٹش انڈیا کے سابق سرویئر جنرل جارج ایورسٹ کے نام پر چین اور نیپال کے درمیان واقع اس پہاڑ کی اصل اونچائی کے بارے میں تنازعے کے باعث ٹیمیں کئی دہائیوں سے اس کی پیمائش میں مصروف رہی ہیں۔

1950 کی دہائی میں بھارتی ٹیم کی ایک مہم کے بعد اکثریت نے اس پہاڑ کی بلندی کو 8848 میٹر بلند تسلیم کر لیا تھا۔

اس دوران گزرنے والی دہائیوں میں متضاد سرویز کے باوجود نقشہ نویسوں نے 1990 کی دہائی کے آخر تک ان ہی اعدادوشمار کو استعمال کیا۔ 1987 میں اطالوی ماہرین نے پہاڑ کی اونچائی کو 8872 میٹر قرار دے دیا تھا۔ 

1999 میں ایک امریکی سروے میں جی پی ایس ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے دو میٹر کی غلطی کے مارجن کے ساتھ چوٹی کی بلندی کو 8850 میٹر قرار دیا گیا۔

دنیا بھر میں اس نئی اونچائی کو بڑے پیمانے پر تسلیم کیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس  کے بعد 2005 میں ایک چینی مہم کے دوران پہاڑ کی پتھر پر مشتمل سطح کی اونچائی کا تعین 8844.43 میٹر طے کیا گیا- نیپال کے اعداد و شمار ’برف کی اونچائی‘ کو شامل کر کے اس سے کچھ زیادہ تھے۔

اب اس اتفاق رائے نے چین اور نیپال کے مابین تنازعے کو ختم کر دیا ہے۔ ایورسٹ کی چوٹی دونوں ممالک کی سرحد کو تقسیم کرتی ہے۔

چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ فریقین ایورسٹ اور اس کے آس پاس کے ماحول کے تحفظ اور سائنسی تحقیق میں تعاون کے لیے پرعزم ہیں۔

ان برسوں کے دوران بظاہر صرف ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی ہی نہیں بدلی بلکہ اس کی ساخت میں بھی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔

2017 میں ایک برطانوی کوہ پیما نے اطلاع دی کہ چوٹی کے راستے میں حائل آخری رکاوٹ سمجھے جانے والی ایک چٹان ٹوٹ کر گر چکی ہے جو دنیا کی بلند ترین چوٹی تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے کوہ پیماؤں کے لیے ممکنہ طور پر مزید خطرناک بن گئی ہے۔

1953 میں تینزنگ نورگے کے ساتھ پہلی بار اس راستے سے چڑھائی کرنے والے سر ایڈمنڈ ہلیری کے نام پر رکھی گئی ’ہیلری سٹیپ‘ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ 2015 کے زلزلے کے دوران گر گئی تھی۔

نیپال کی جانب سے جنوب مشرقی کنارے پر واقع 12 میٹر چوڑی اس پتھریلی چٹان کو چوٹی کے مرکزی راستے میں تکنیکی لحاظ سے سب سے مشکل حصہ سمجھا جاتا تھا۔

کوہ پیماؤں کو شبہ ہے کہ زلزلے نے پہاڑ کی شکل کو تبدیل کردیا ہے لیکن بھاری برف کے باعث یہ اندازہ کرنا مشکل ہے کہ یہ کس حد تک تبدیل ہوا ہے۔

ایورسٹ کو محض سطح سمندر سے اونچائی  کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بلند پہاڑ کہا جاتا ہے۔ ایکواڈور کا چمبورازو پہاڑ کرہ ارض کے وسط سے خلا کی جانب ابھری ہوئی بلند ترین چوٹی ہے۔

امریکی ریاست ہوائی کے ماؤنا کی پہاڑ کی چوٹی سے پیندے تک کی بلندی ان دونوں پہاڑوں (ایورسٹ اور چمبوریزی) سے زیادہ ہے لیکن چونکہ اس کا بیشتر حصہ زیر سمندر ہے لہذا اسے بلند ترین پہاڑ تصور نہیں کیا جاتا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات