ٹوکیو اولمپکس: ارشد ندیم جیولین تھرو کے فائنل سے باہر

ٹوکیو میں آج جیولین تھرو کے فائنل راؤنڈ میں میاں چنوں کے ارشد ندیم بھارت کے نیرج چوپڑا اور جرمنی کے جوہانس ویٹر کے مد مقابل ہیں۔

اولمپکس میں ارشد ندیم جیولین تھرو کے ٹاپ کھلاڑیوں میں شامل ہیں اور ان کے ساتھ قوم کی امیدیں جڑی ہیں۔(اے ایف پی فائل)

ٹوکیو اولمپکس 2020 میں پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم نے جیولین تھرو کے فائنل مقابلے کے میڈل راؤنڈ میں فاؤل کرکے مقابلے سے باہر ہوگئے ہیں۔ 

ارشد ندیم نے اپنی پہلی تھرو 82.40 میٹر دور پھینکی لیکن وہ دوسری تھرو میں فاؤل کرگئے۔

ارشد ندیم نے تیسری تھرو میں شاندار انداز میں کم بیک کرتے ہوئے 84.62 میٹر دور تھرو کی اور میڈل کی دوڑ میں چوتھے نمبر پر آ گئے۔

اس وقت جمہوریہ چیک کے ایتھلیٹ دوسرے اور جرمنی کے ویبر تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔

بھارت کے نیرج چوپڑا 87.58 میٹر تھرو کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں۔

جاپان کے شہر ٹوکیو میں جاری اولمپکس مقابلوں کے فائنل راؤنڈ میں پہنچنے والے پاکستان کے واحد اتھلیٹ ارشد ندیم جیولین تھرو کے فائنل میں آج بھارت کے نیرج چوپڑا اور جرمنی کے جوہانس ویٹر سمیت دیگر کھلاڑیوں کے مدمقابل تھے۔

فائنل مقابلے کے دوران پاکستانی اتھلیٹ ارشد ندیم کی والدہ ان کی کامیابی کے لیے دعائیں کرتی رہیں۔

ارشد ندیم جیولین تھرو کے گروپ بی مقابلوں کے آٹو کوالیفائنگ راؤنڈ میں سلیکٹ ہوئے۔ گروپ بی میں شامل اتھلیٹس کے لیے 78.5 میٹر مارک رکھا گیا تھا کہ اس سے زیادہ دور جیولین پھیکنے پر وہ فائنل راؤنڈ میں پہنچ گئے۔

آٹو کوالیفائنگ راؤنڈ میں بھارت کے نیرج چوپڑا نے جیولین 86.65 میٹر اور جرمنی کے ویٹر نے 85.64 میٹر دور پھینکا جبکہ  ارشد ندیم جیولین کو 85.16 میٹر دور پھینک کر فائنل کے لیے کوالیفائی کر گئے۔

 23 جولائی سے جاری اولمپکس آٹھ آگست کو اختتام پذیر ہوں گے۔ اس ایونٹ میں 33 مختلف گیمز میں دنیا بھر سے  11ہزار سے زائد اتھلیٹس حصہ لے رہے ہیں جبکہ ایونٹ میں مجموعی طور پر 339 مقابلے ہوں گے۔

پاکستان کی طرف سے ان مقابلوں میں  10 اتھلیٹس  کا دستہ بھیجا گیا تھا جس میں ارشد ندیم (جیولین تھرو)، ماحور شہزاد (بڈ مینٹن)،  شاہ حسین شاہ (جوڈو)، گلفام جوسف (ائیر پسٹل ایونٹ)، بسمہ خان (فری سٹائل تیراکی)، طلحہ طالب (ویٹ لیفٹنگ)، واجد علی چوہدھری (بد منٹن)، محمد خلیل  اختر(شوٹنگ)، غلام مصطفٰی بشیر( شوٹنگ) اور سید محمد حسیب طارق (تیراکی) شامل تھے۔

پاکستان کے دس رکنی دستے میں کسی بھی ایتھلیٹ نے اب تک رواں سال کے اولمپکس میں کوئی میڈل اپنے نام نہیں کیا ہے تاہم اب پاکستانی قوم کی نظریں پنجاب کے ایک دیہی علاقے میاں چنوں سے  تعلق رکھنے والے ارشد ندیم پر مرکوز ہیں جو آج گولڈ میڈل کے لیے مقابلہ کریں گے۔

ارشد سے وابستہ امیدیں

اولمپکس میں ارشد ندیم جیولین تھرو کے ٹاپ کھلاڑیوں میں شامل ہیں اور ان کے ساتھ قوم کی امیدیں جڑی تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس حوالے سے محکمہ کھیل خیبر پختونخوا کے جیولین تھرو کے ہیڈ کوچ عابد آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تک انہوں نے بھارت کے نیرج اور جرمنی کے ویٹر کی تھرو دیکھی ہے تو ان کو لگتا ہے کہ انہوں نے 100 فیصد پاور لگا کر جیولین پھینکا۔عابد کے مطابق ارشد ندیم کی تھرو سے لگتا ہے کہ انہوں نے  بھرپور طاقت سے تھرو نہیں کیا اور 80 سے 85  فیصد طاقت استعمال کی۔ عابد نے بتایا:’اب اگر ارشد نے 100 سے کم طاقت سے تھرو پھینکی ہے اور اگر فائنل میں وہ پھرپور طاقت سے پھینکیں تو امید یہی ہے کہ وہ 90 میٹر بلاک کراس کر جائیں گے اور پاکستان کے لیے گولڈ میڈل اپنے نام کریں گے۔‘

پاکستان نے گذشتہ 30 سالوں میں اولمپکس کے کسی بھی مقابلے میں انفرادی طور پر کوئی میڈل نہیں جیتا ہے اور ارشد ندیم کے پاس اب یہ موقع ہے کہ وہ 30 سالوں بعد پاکستان کے نام کوئی میڈل کریں۔

پاکستان 1948 سے اولمپکس مقابلوں میں حصہ لے رہا ہے اور ای تک اس نے ہاکی کے مقابلوں میں تین گولڈ میڈل، تین سلور اور دو برانز میڈل جیتیے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ارشد ندیم نے 2018 ایشین گیمز میں بھارت کے نیرج چوپڑا کے بعد دوسرے نمبر پر زیادہ دور پر تھرو پھینکی تھی۔ اور یہی نیرج اب اولمپکس میں بھی ان کے مد مقابل ہیں۔

عابد نے بتایا کہ ماضی میں ارشد ندیم نے جتنے بھی مقابلے جیتے ہیں، ان میں دوسرے اور تیسرے راونڈز میں زیادہ سکور کیا ہے اور اب بھی امید یہی ہے کہ وہ فائنل راؤنڈ میں زیادہ سکور کر سکیں گے۔

ارشد ندیم کو دنیا کے چھٹے سب سے زیادہ فاصلے پر تھرو پھینکنے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے رواں سال اپریل میں ایران میں امام رضا اتھلیٹکس کپ کے مقابلوں میں 86.38 میٹر تھرو پھینکی تھی، جبکہ 2019 میں وہ رواں سال کے اولمپکس کے مقابلوں کے لیے تب کوالیفائی کر گئے تھے جب انہوں نے نیپال میں ساؤتھ ایشین گیمز میں 86.29 میٹر تھرو پھینک کر گولڈ میڈل حاصل کیا تھا۔

خیبر پختونخوا محکمہ کھیل کے جیولین تھرو کے ہیڈ کوچ عابد نے بتایا کہ اتھیلیٹکس کو گیموں کا سردار کہا جاتا ہے اور اس میں ریکارڈ بنانا اور اس کو برقرار رکھنا بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ اتھلیٹس سے آپ کسی بھی مقابلے میں ریکارڈ بنانا اور مقابلہ جیتنے کی امید کر سکتے ہے۔

عابد نے بتایا:’ارشد ندیم خوش قسمت بھی ہیں  اور ان کو اپنے اوپر بھروسہ بھی ہے لیکن اتھلیٹکس کھیل ہی ایسا ہے کہ اس میں کسی کو پتہ نہیں چلتا کہ کون کب جیتتا ہے۔ ہماری امید تو یہی ہے کہ ارشد ندیم مقابلہ جیتیں گے اور پاکستان کے لیے میڈل لے کر آئیں گے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل