افغانوں کا پی آئی اے سے کم کرایوں پر فلائٹس بحال کرنے کا مطالبہ

پی آئی اے نے کہا ہے کہ مشکل حالات کی وجہ سے افغانستان کے آپریشنز ’مالی طور پر زیادہ منافع بخش نہیں‘ ہیں، تاہم کچھ افغان ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ مانگ کی وجہ سے پی آئی اے نے کرایوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا ہے۔

 پی آئی اے نے گذشتہ ہفتے طالبان حکام کے ’غیر پیشہ ورانہ رویے‘ کی وجہ سے کابل جانے والی پروازیں معطل کر دی گئی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

افغان شہریوں اور سرکاری عہدیداروں نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) سے پرانے کرایوں پر جلد اپنے کابل آپریشنز کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پی آئی اے نے اگست کے وسط میں طالبان کے اقتدار پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد کابل سے پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کے لیے خصوصی پروازوں کا آغاز کیا تھا۔ یہ سروس بہت سے افغان شہریوں کے لیے پاکستان میں علاج معالجے کے لیے سفر یا معاشی بحران یا طالبان حکومت سے فرار ہونے کے لیے ایک لائف لائن کا کردار ادا کر رہی تھی۔

کابل میں کام کرنے والے ٹریول ایجنٹس کے مطابق دنیا کی زیادہ تر ایئر لائنز اب افغانستان کے لیے پروازیں نہیں چلا رہیں اسے میں پی آئی اے پروازوں کے ٹکٹ زیادہ تر افغانوں کی پہنچ سے باہر ہو گئے ہیں جو طالبان کے اقتدار میں آنے سے پہلے 120 سے 150 ڈالر کے مقابلے میں  ڈھائی ہزار ڈالر تک فروخت ہو رہے تھے۔

تاہم رواں ہفتے کے آغاز میں طالبان کی وزارت مواصلات نے ایک بیان جاری کیا جس میں پاکستانی ایئرلائن کو حکم دیا گیا کہ کابل-اسلام آباد پروازوں کے ٹکٹوں کو پرانی قیمتوں پر واپس لایا جائے دوسری صورت میں انہیں کابل ایئر پورٹ سے اپنا آپریشن چلانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

طالبان کے اس بیان کے بعد پی آئی اے نے کہا کہ طالبان حکام کے ’غیر پیشہ ورانہ رویے‘ کی وجہ سے کابل جانے والی پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔

طالبان کے کلچرل کمیشن کے رکن اور ترجمان بلال کریمی نے ہفتے کو عرب نیوز کو بتایا: ’ہمیں امید ہے کہ پی آئی اے امارت اسلامی کی ٹرانسپورٹ اور ہوا بازی کی وزارت کے مطالبے کو سمجھے گی اور اس کے مطابق کام کرے گی۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان جانے کے خواہش مند عام افغانوں کو وسائل فراہم کیے جائیں لیکن ان کے لیے کیا کیا جائے جن کے پاس اتنی رقم نہیں ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عام افغان شہری پرامید ہیں کہ جلد ہی پروازیں سستے کرایوں پر دستیاب ہوں گی۔ جان بچانے کے لیے کچھ لوگوں کا علاج کے لیے پاکستان کا سفر ضروری ہے کیوں کہ افغانستان میں صحت کا بنیادی ڈھانچہ کمزور ہے جہاں کئی سہولیات میسر نہیں ہیں۔

عبدالعلی حسینی آٹھ اکتوبر کو شمالی شہر قندوز میں داعش کے حملے کے بعد اپنے زخمی بھائی کو فوری سرجری کے لیے پاکستان منتقل کرنے کے مقصد سے کابل پہنچے تھے۔

انہوں نے عرب نیوز کو بتایا: ’میں حملے کے بعد اپنے بھائی کو کابل لے آیا۔ وہ ایک ہسپتال کی ایمرجنسی میں ہیں۔ ڈاکٹروں نے مجھے بتایا کہ مزید سرجری کے لیے انہیں پاکستان منتقل کرنا پڑے گا۔‘

حسینی نے مزید کہا کہ پروازوں کی معطلی اور ٹکٹوں کی زیادہ قیمتیں ایک مسئلہ ہے۔ ہمیں امید ہے کہ پروازیں دوبارہ شروع ہوں گی اور ہم سستی قیمت پر ٹکٹ خرید سکیں گے۔‘

35 سالہ عطا اللہ پاکستان میں فوری علاج کے لیے خون کے سرطان میں مبتلا اپنی والدہ کو صوبہ ہلمند سے کابل لائے ہیں۔

انہوں نے کہا: ’مجھ سے ایک ٹکٹ کے لیے 25 سو ڈالر مانگے گئے۔ میں اپنی والدہ کو جلد از جلد پاکستان لانے کی کوشش کر رہا ہوں۔ میں نہیں جانتا کہ اب کیا ہو گا۔ میں کسی معجزے کی امید کر رہا ہوں۔‘

کابل سے تعلق رکھنے والے محمد راشد نے بتایا کہ انہیں ایک اطالوی یونیورسٹی سے سکالرشپ ملی تھی لیکن پی آئی اے کی ٹکٹوں کی زیادہ قیمتوں کی وجہ سے وہ سفر کرنے سے قاصر ہیں۔

26 سالہ راشد نے عرب نیوز کو بتایا: ’میرے پاس اسلام آباد جانے کے لیے 15 دن ہیں اور وہاں سے اٹلی کا سفر کرنا ہے۔ میں اس موقع سے محروم ہو جاؤں گا۔‘

اسی طرح افغانستان میں غیر ملکی ایجنسی کے لیے کام کرنے والے سعید اپنے خاندان کے ساتھ ملک چھوڑنا چاہتے ہیں اور اب  وہ اسلام آباد پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ لیکن اب پی آئی اے کی کابل جانے والی پروازوں کی بندش ان کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے۔

سعید نے کہا: ’اسلام آباد میں کام کرنے والے ایک غیر ملکی سفارت خانے نے ہمارے ویزے بھیجے ہیں۔ انہوں نے مجھ سے ایک ہفتے کے اندر پاکستان آنے کو کہا ہے۔ میرے پاکستان پہنچنے میں تاخیر اب ہمارے لیے ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے جس سے کابل میں میرے لیے سیکورٹی خدشات بھی کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔‘

پی آئی اے نے کہا ہے کہ مشکل حالات کی وجہ سے افغانستان کے آپریشنز ’مالی طور پر زیادہ منافع بخش نہیں‘ ہیں،  تاہم کچھ افغان ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ مانگ کی وجہ سے پاکستان کے نیشنل کیریئر نے کرایوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا ہے۔

کابل یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر سید مسعود نے عرب نیوز کو بتایا: ’اسلام آباد کے سفر کی مانگ بڑھ گئی ہے۔ ہر کوئی کوشش کر رہا ہے کہ جتنی جلدی ہو سکے اسلام آباد اور وہاں سے کسی اور ملک پہنچ جائیں۔ پی آئی اے اسلام آباد جانے والی پروازوں کے ذریعے زیادہ پیسہ کمانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘

پی آئی اے نے یہ اعلان نہیں کیا ہے کہ وہ اپنی افغانستان کی پروازیں دوبارہ کب شروع کرے گی لیکن کابل میں ایئرلائن کے نمائندے احمد سلیم روحانی نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ ایئرلائن جلد ہی زیادہ سستے کرایوں کے ساتھ اپنے آپریشنز بحال کرے گی۔

انہوں نے کہا: ’ایک بار پروازیں دوبارہ شروع ہونے کے بعد ہم امید کرتے ہیں کہ ٹکٹ کی قیمتیں کم ہو جائیں گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا