موسمیاتی چیلینجز کے لیے پاکستان کو 340 ارب ڈالر درکار: وزیر خزانہ

پاکستان کی نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی چیلینجز سے نمٹنے کے لیے 340 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے۔

 22 اگست 2022 کی اس تصویر میں بلوچستان کے ضلع جعفر آباد میں سیلاب متاثرین اپنے تباہ شدہ مکان کا جائزہ لیتے ہوئے(تصویر: اے ایف پی)

پاکستان کی نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی چیلینجز سے نمٹنے کے لیے سات سال میں 340 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے۔

جمعرات کو کراچی چیمبر آف کامرس میں اوور سیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیرانتظام کلائمیٹ کانفرنس 2023 میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کو اگلے سات سال کے دوران 340 ارب ڈالر درکار ہوں  گے جو مجموعی جی ڈی پی کا دس فیصد ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بین الاقوامی سطح پر ہمارے سامنے سب سے بڑا چیلنج موسمیاتی فنانس اور ترقیاتی فنانس کے درمیان ترجیحات کا مسئلہ ہے۔‘

 ان کے مطابق ’پاکستان کے موسمیاتی بحران کے لیے رقم حاصل کرنا دیگر ترقیاتی مالیاتی فنڈ کو کم کرنا ہے۔ تاہم پہلی مرتبہ وزارتِ خزانہ اوروزاتِ ماحولیات ایک سا تھ نومبر میں منعقدہ COP 28 میں شرکت کریں گی اور جدید موسمیاتی مالیاتی میکانزم کا جائزہ لیں گی۔‘

ڈاکٹر شمشاد اختر کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ ’ماحولیاتی تحفظ کے لیے پاکستان کو بہت زیادہ فنڈز کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی کمپنیاں بین الاقوامی سطح پرفنانسنگ حاصل کر سکتی ہیں۔ نیشنل ایڈاپٹیشن پلان بنا لیا ہے۔ تمام وزارتوں کو کلائمنٹ منصوبوں پرخرچے کی منصوبہ بندی کا کہا ہے۔‘

ان کے مطابق ’پاکستان کوعالمی مارکیٹ سے مہنگے قرضے مل رہے ہیں، قرضے مہنگے ہونے کے باعث یہ پلان مؤخر کر دیا ہے۔ قرضوں اور سود کی ادائیگیوں پر75 فیصد ریونیو خرچ ہوتا ہے۔‘

نگران وزیر خزانہ نے کہا کہ ’حالیہ کاوشوں کے باوجود پاکستان میں ماحولیاتی مسائل اور بحرانوں سے متاثر ہونے کاخطرہ ہے۔ عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے ساتھ مل کر منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ کم آمدنی والے ملکوں کو ماحولیاتی مشکلات میں سرفہرست رکھا ہوا ہے۔‘

ڈاکٹر شمشاد اختر نے مزید کہا کہ ’پاکستان کے ؛یے قرضوں پر ڈیفالٹ کا آپشن نہیں ہے۔‘

ان کے مطابق ’پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے سرمائے کی شدید کمی کا سامنا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ‘آئی ایم ایف پروگرام کے آئندہ راؤنڈ میں آئی ایم ایف کے ٹرسٹ فنڈ سے پاکستان کے لیے اضافی فنڈنگ حاصل کرنے پر غور جاری ہے۔ یہ فنڈنگ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے سرمائے کی قلت کو دور کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔‘

کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر برائے توانائی محمد علی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’موسمیاتی تبدیلی کی لاگت بہت زیادہ ہے اور یہ مسلسل بڑھ رہی ہے کیونکہ ملک کو شدید اقتصادی چیلنجز کا سامنا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کو توانائی کی منتقلی کے لیے 2040 تک توانائی کے اثاثوں کے انفراسٹرکچر میں کافی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر او سی سی آئی کے وائس پریزیڈنٹ ریحان شیخ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’تمام موضوعات نومبر کے آخر میں متحدہ عرب امارات میں منعقد ہونے والی COP 28 کے مطابق تھے۔‘

ان کے مطابق ’ان میں موسمیاتی تبدیلی اور متاثرہ ترین کمیونیٹیز میں صلاحیت سازی، پلاسٹک اور ویسٹ مینجمنٹ اور اخراج میں کمی اور گرین انرجی سمیت دیگر اہم موضوعات تھے۔ جس میں نہ صرف حکومتی ادارے بلکہ پبلک اور پرائیوٹ سیکٹر مل کر کام کریں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات