پاکستان میں محکمہ موسمیات نے ہفتے کو کہا ہے کہ سمندری طوفان ’اسنیٰ‘ کراچی سے دور چلا گیا جس سے پاکستان کے ساحلی علاقوں میں سمندری طوفان کا خطرہ ٹل گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق انڈین علاقے رن آف کچھ کے اوپر بننے والا ٹراپیکل سائیکلون ’اسنیٰ‘ کراچی سے دور ہٹنے لگا ہے، مگر اس کے زیر اثر کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان میں آج رات تک وقفے وقفے سے ہلکی اور تیز بارشیں جاری رہنے کا امکان ہے جبکہ طوفان کے باعث سمندر میں طغیانی رہے گی۔
محکمہ موسمیات کے کراچی میں واقع ٹراپیکل سائیکلون وارننگ سینٹر کی جانب سے ہفتے کی صبح جاری الرٹ کے مطابق گذشتہ رات سے ٹراپیکل سائیکلون سندھ کے ساحل سے عمان کی جانب حرکت کر رہا ہے۔
سینٹر کےمطابق صبح تک سائیکلون کراچی سے جنوب مشرق 200 کلومیٹر، بلوچستان کے شہر اورماڑا سے 220 کلومیٹر اور گوادر سے 380 کلومیٹر دور ہے۔
ڈائریکٹر محکمہ موسمیات سردار سرفراز نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹراپیکل سائیکلون کا پاکستان کے ساحلوں سے خطرہ ٹل گیا ہے۔ طوفان کا رخ عمان کی جانب ہے، مگر اس ٹراپیکل سائیکلون کا کسی ساحل سے ٹکرانے کا امکان نہیں۔
’تاہم اس طوفان کے زیر اثر سندھ اور بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بھی کہیں ہلکی کہیں تیز بارش کا امکان ہے۔‘
سردار سرفراز کے مطابق: ’سمندر میں طغیانی رہے گی، سندھ اور بلوچستان کے ماہی گیر ہفتے اور اتوار کو سمندر میں جانے سے گریز کریں۔‘
دوسری جانب سمندری طوفان کے ریز اثر کراچی کے مختلف علاقوں میں ہفتے کی صبح تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھاربارش ریکارڈ کی گئی۔
صدر، کلفٹن، ماڑی پور، ڈیفنس سمیت دیگر مقامات پر ہلکی اور تیز بارش رکارڈ کی گئی۔
سندھ کے ضلع دادو میں گذشتہ روز بارانی ندی ’نئیں گاج‘ میں کھیرتھر پہاڑی سلسلے سے آنے والوں ریلوں کے باعث طغیانی رہی۔ جس سے کئی دیہات زیر آب آگئے۔
جوہی کے مقامی صحافی آصف جمالی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہفتے کے روز نیئں گاج کے پانی کی سطح میں کمی ہوئی ہے مگر تاحال متعدد چھوٹے، بڑے شہر اور گاؤں زیر آپ ہیں۔‘
ملک بھر کے موسم کے حوالے سے محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے بیشتر میدانی اور بالائی اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
جبکہ بلوچستان کے ضلع کچھی کی پولیس کے ترجمان کے مطابق شدید بارش کے بعد بولان ہرک کاذبہ کے راستہ بند ہو گیا۔
اس سال مون سون کے دوران 285 اموات : این ڈی ایم اے
پاکستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق گذشتہ روز شدید بارش کے بعد پاکستان میں 20 افراد جان سے گئے، 47 زخمی اور 45 گھروں کو نقصان پہنچا۔
ترجمان این ڈی ایم اے کی جانب سے انڈپینڈنٹ اردو کو فراہم کیے اعداد و شمار کے مطابق جمعے کو ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی بارش کے باعث پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں دو اموات اور آٹھ گھروں کو نقصان، سندھ میں ایک شخص جان سے گیا اور 13 زخمی، 24 گھروں کو نقصان پہنچا۔
این ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب میں پانچ اموات، 32 زخمی اور 24 گھروں کو نقصان، خیبر پختون خوا میں عورتوں اور بچوں سمیت 12 افراد جان سے گئےایک زخمی اور دو گھروں کو نقصان اور بلوچستان میں ایک شخص جان سے گیا۔
این ڈی اے کے اعدا و شمار کے مطابق اس سال مون سون کے دوران یکم جولائی سے 30 اگست تک بارشوں سے متعلق مختلف واقعات میں 285 اموات رکارڈ کی گئیں۔
بلوچستان میں 29، کے پی میں 88، پنجاب میں 106، سندھ میں 50، گلگت، بلتستان میں چار اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں آٹھ افراد جان سے گئے۔
اس سال کا مون سون کا اختتام کب ہو گا؟
ڈائریکٹر محکمہ موسمیات سردار سرفراز کے مطابق اس سال مون سون ستمبر کے پہلے ہفتے میں اپنے اختتام کو پہنچ جائے گا۔
سردار سرفراز کے مطابق: ’تین اور چار ستمبر کو بارشوں کا ایک اور سپیل متوقع ہے، جس کے متعلق جلد ایڈوائزری جاری کی گئی اور امکان ہے کہ ستمبر کے پہلے ہفتے میں پاکستان میں مون سون اختتام پذیر ہوجائے گا۔‘
ماحولیاتی تبدیلی کے باعث اس سال ’غیر معمولی مون سون‘
محکمہ موسمیات پاکستان کے سابق ڈائریکٹر جنرل اور عالمی موسمیاتی تنظیم میں پاکستان کے مستقل نمائندے ڈاکٹر غلام رسول کے مطابق اس سال ماحولیاتی تبدیلی کے باعث مون سون ’غیر معمولی‘ رہا اور اس سال ملک مون سون کے دوران کچھ ’غیر معمولی موسمیاتی مظہر‘ دیکھے گئے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر غلام رسول نے کہا کہ ’اس سال مون سون کے آغاز کے حوالے سے اگر وقت کو دیکھا جائے تو مون سون بالکل معمول کے مطابق شروع ہوا۔
’پاکستان میں عام طور پر مون سون کا آغاز جولائی کے پہلے ہفتے میں ہوتا ہے اور اگست میں یہ عروج پر پہنچتا ہے، جبکہ ستمبر کے وسط تک یہ ختم ہو جاتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈاکٹر غلام رسول کے مطابق: ’ پاکستان میں اس سال مون سون جولائی میں شروع ہوا، مگر جولائی میں معمول سے سات سے 10 فیصد کم بارشیں ہوئیں۔
’اگست میں جب مون سون اپنے عروج پر تھا، تو سب سے زیادہ بارشیں ریکارڈ کی گئیں، اور یہ ستمبر کے وسط تک جاری رہے گا۔‘
ان کے مطابق: ’اس سال پاکستان میں مون سون نے اگست کے دوران معمول سے زیادہ بارشیں کیں۔ اس سال ایک غیر معمولی بات یہ تھی کہ بارشوں کا پھیلاؤ والا رقبہ بہت وسیع تھا۔
’عام طور پر بارشیں شمالی پاکستان جیسے شمالی پنجاب، خیبر پختونخواہ، اور دیگر علاقوں میں ہوتی ہیں، لیکن اس سال زیادہ بارشیں سندھ اور پنجاب میں دیکھنے کو ملیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پاکستان میں مون سون کی بارشیں عام طور پر کشمیر تک ہی پہنچتی ہیں، مگر اس سال چترال، گلگت بلتستان، اور دیگر علاقوں میں بھی بارشیں ہوئیں، جو کہ ایک غیر معمولی بات ہے۔ اس سال سے پہلے مون سون کی بارشیں گلیشئر تک نہیں دیکھی گئیں۔
’اس سال اگست کے مہینے میں بحرِعرب میں ٹراپیکل سائیکلون بننا ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔ 1890 سے اب تک کی تاریخ میں صرف چار بار ہی اگست میں بحرِ عرب پر ٹراپیکل سائیکلون بنا ہے۔ 1960 کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ اگست میں بحرِ عرب پر ٹراپیکل سائیکلون بنا ہے۔‘